مزید دیکھیں

مقبول

واٹس ایپ گروپ سے کیوں نکالا؟ ایڈمن کو گولی مار دی گئی

پشاور کے نواحی علاقے ریگی سفید سنگ میں...

اپوزیشن صرف گالم گلوچ اور شور شرابے کے علاوہ کچھ نہیں کرتی ،بلاول

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا...

اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات

اسلام آباد:نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے...

کائنات کے راز ریاضی میں چھپے ہوئے ہیں، امریکی ماہر فلکیات

واشنگٹن: امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان کی تحقیق...

شیریں مزاری کاامریکی حکام کےپاکستان کےحساس علاقوں کےدورے پرشکوہ،سوشل میڈیاصارفین کی تنقید

اسلام آباد: شیریں مزاری کا امریکی حکام کے پاکستان کے حساس سرحدی علاقوں کے دورے پر شکوے کے بعد ایک عجیب گفتگو کا سلسلہ جاری ہے جس میں سوشل میڈیا صارفین کی امریکی امداد لینے پر تنقید بھی کی گئی ہے

پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے اتوار کو پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کے گذشتہ ہفتے طورخم بارڈر کے دورے کی تصاویر سوشل میڈیا پر لگا کر تنقید کی تو سوشل میڈیا پر صارفین نے یہ سوال اٹھایا کہ یہ تنقید اس وقت کیوں نہ ہوئی جب چند ہی دن قبل یہی امریکی سفیر خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی سمیت تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے عہدے داران سے ملاقات کر رہے تھے۔

بی بی سی اس ساری صورت حال پر کچھ اس طرح تبصرہ کرتا ہے کہ ڈاکٹر شیریں مزاری نے اپنی پوسٹ میں صرف وہ تصاویر شیئر کیں جن میں فوجی حکام امریکی سفیر کو طورخم بارڈر کے قریب ایک پوسٹ پر بریفنگ دے رہے ہیں جبکہ اس دورے کی وہ تصاویر شیئر نہیں کی گئیں جن میں امریکی سفیر تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیرِ اعلیٰ محمود خان سمیت دیگر وزرا اور صوبائی حکام سے ملاقات کر رہے ہیں۔

 

 

یاد رہے کہ تحریک انصاف چیئرمین عمران خان یہ الزام بارہا دہرا چکے ہیں کہ ان کی وفاقی حکومت گرانے کے پیچھے امریکی سازش تھی جس کی امریکی محکمہ خارجہ تردید کر چکا ہے۔

 

شیریں مزاری نے تین اور چار اگست کو ہونے والے امریکی سفیر کے اس دورے پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’امریکی سفیر اور ان کا گینگ طورخم کی راہ میں پاکستان کے حساس علاقوں پر پرواز کرتے ہوئے زمین کا معائنہ کر رہے ہیں جبکہ موصوف کو سرکاری بریفنگ بھی میسر ہے اور قدم رنجہ ہونے کو سرخ قالین بھی!! ان علاقوں میں تو عام پاکستانی بھی قدم نہیں رکھ سکتے! کیا ہم غلام ہیں؟‘

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کو ملانے والی طورخم سرحد کے قریب مچنی پوسٹ پر امریکی سفیر کو تین اگست تک اس علاقے سے متلعق فوجی حکام کی طرف سے بریفنگ دی گئی تھی۔ اس بریفنگ کا اہتمام فرنٹیئر کور نے کیا تھا۔

اس سے اگلے دن یعنی چار اگست کو امریکی سفیر نے صوبائی دارالحکومت پشاور کا دورہ کیا اور پھر نہ صرف وزیر اعلیٰ سے ملے بلکہ مختلف تقریبات میں بھی شرکت کی جہاں انھیں صوبائی وزرا اور حکام کی طرف سے بریفنگ دی گئی۔

ابھی امریکی سفیر پشاور میں ہی تھے کہ ان کے کچھ سفارتکاروں نے پشاور میں واقع اس پراسیکیوشن سینٹر کا بھی دورہ کیا جو امریکی امداد سے چل رہا ہے اور وہاں تفتیش کاروں کو تفتیش کے نئے گُر سکھائے جا رہے ہیں۔

اس کے بعد امریکی سفیر نے وزیر اعلیٰ کی موجودگی میں صوبے کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا کو ہسپتالوں کے لیے 36 گاڑیوں کی چابیاں بھی دیں، جو تحریک انصاف کے وزیر نے شکریے کے ساتھ وصول کیں۔ امریکی سفیر نے حیات آباد میں امریکی مدد سے چلنے والے ایک برن سینٹر کا بھی دورہ کیا۔