سندھ بھرمیں ادویات کی شدیدقلت، مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑگئیں

گردوں کے امراض، ہیپاٹائٹس اے، روبیلا، خسرہ اور ممپس کی ویکسین اور ٹیٹنس امیونوگلوبلین اور اینٹی ریبیز امیونوگلوبلین بھی ناپید

ٹھٹھہ(باغی ٹی وی ،نامہ نگاربلاول سموں )ٹھٹھہ اور کراچی سمیت سندھ بھر میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔ یہ قلت گردوں کے امراض، ہیپاٹائٹس اے، روبیلا، خسرہ اور ممپس جیسی بیماریوں کی ویکسین تک پھیل چکی ہے۔ اس کے علاوہ ٹیٹنس کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ٹیٹنس امیونو گلوبلین اور ریبیز سے بچاؤ کے لیے استعمال ہونے والی اینٹی ریبیز امیونوگلوبلین بھی مارکیٹ سے غائب ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق ٹیٹنس امیونوگلوبلین ٹیٹنس کے انفیکشن کو روکنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ بروقت ویکسی نیشن نہ ہونے کی صورت میں ٹیٹنس کے تشنج سے 30 سے 40 فیصد مریض جان بھی گنوا دیتے ہیں۔ اسی طرح اینٹی ریبیز امیونوگلوبلین ریبیز ویکسی نیشن کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے اور ریبیز کے خطرے کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین توقیرالحق نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ دواساز کمپنیاں مقامی طور پر کچھ ادویات کی تیاری کر رہی ہیں اور بیرون ملک سے منگوائی جانے والی ادویات کا مسئلہ بھی جلد حل ہو جائے گا۔ دوسری جانب ادویات کے امپورٹرز کا کہنا ہے کہ وہ ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو خط لکھ چکے ہیں۔ جب تک ادویات کی قیمتیں مقرر نہیں کی جاتی ہیں وہ ادویات کی درآمد نہیں کر سکیں گے۔

ہسپتالوں کے حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں گزشتہ چند ماہ سے جان بچانے والی ادویات کی شدید کمی کا سامنا ہے، جس کے باعث مریضوں کے علاج میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ڈاکٹروں اور ماہرین نے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بروقت دوا کی فراہمی یقینی نہ بنائی گئی تو مختلف بیماریوں سے اموات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

اس وقت سندھ میں ادویات کی شدید قلت کی مختلف وجوہات ہیں جن میں عالمی سطح پر ادویات کی قلت پاکستان میں ڈالر کی قدر میں اضافہ اور ادویات کی قیمتوں کا تنازع شامل ہیں۔انہی وجوہات کی وجہ سےادویات کی شدید قلت ہے ،جس سے عام لوگ شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مریضوں کو مہنگی دوائیں خریدنے یا پھر انہیں تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

شہریوں اور سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ زندگی بچانے والی اور دیگر علاج معالجے میں استعمال ہونے والی ادویات کی کمی اورپیداشدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہیں ادویات کی درآمد میں آسانیاں پیدا کرنی ہوں گی اور دواساز کمپنیوں کو مقامی سطح پر ادویات کی تیاری کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہوگی اور ادویات کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔اس مسئلے کے حل کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

Comments are closed.