شجاعت گروپ نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے والے ق لیگی اراکین سے رابطے شروع کردئیے
چوہدری شجاعت گروپ نے عمران خان کی جماعت تحریک انصاف کا ساتھ دینے والے ق لیگ کے اراکین اسمبلی سے رابطے شروع کردئیے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین عمران خان نے پنجاب میں 18 رکنی کابینہ کی منظوری دی تھی جس میں حیرت انگیز طور پر ایک بھی رکن ق لیگ کا شامل نہیں تھا۔
اس سے قبل عثمان بزدار کی کابینہ میں ق لیگ کے دو اراکین شامل تھے لیکن موجودہ کابینہ میں صرف پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی شامل ہیں۔
کابینہ کی تشکیل کے بعد چوہدری شجاعت کیمپ نے عمران خان کا ساتھ دینے والے ق لیگ کے دس اراکین صوبائی اسمبلی سے رابطہ کرکے انہیں واپس آنے کا پیغام دیا ہے۔
چوہدری شجاعت کیمپ نے پیغام دیا کہ آصف علی زرداری اور ن لیگ کیساتھ اب بھی بیٹھا جاسکتا ہے، اور ناصرف حکومت بنے گی بلکہ وزارتیں بھی ملیں گی۔
واضح رہے کہ چوہدری شجاعت نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کا حکم دیا تھا تاہم ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ (ق) کے 10 اراکین اسمبلی کے ووٹ مسترد کر دیے تھے۔
گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد دوست محمد مزاری نے چوہدری شجاعت حسین کا خط پڑھ کر سنایا جس میں مسلم لیگ (ق) کے صدر نے پارٹی اراکین کو حمزہ شہباز کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر نے موقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل تریسٹھ اور سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد مسلم لیگ (ق) کے اراکین کے ووٹ شمار نہیں کیے جائیں گے۔
تاہم یہ معاملہ عدالت چلا گیا جس کے بعد عدالت نے چودھری پرویز الہی کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں وزارت اعلی چارج لینے کا حکم دیا تھا جس کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پنجاب میں 18 رکنی کابینہ کی منظوری دی تھی جس میں حیرت انگیز طور پر ق لیگ کا کوئی رکن اسمبلی شامل نہیں ہے.