ارشاد باری تعالی ہے ۔
"اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاه کر دیا کہ اگر تم شکر گزاری کرو گے تو بیشک میں تمہیں زیاده دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے.”
سورہ ابراہیم 7
شکر کے لغوی معنی ہیں کسی کے احسان و عنایت پر اس کی تعریف کرنا , اس کا احسان ماننا , اور زبان سے اس کا کھل کر اظہار اور اقرار کرنا۔
ہمارے ہاں عام فیشن اور طرز عمل بن چکا ہے کہ جسے دیکھو وہ ہروقت ناشکری کے کلمات ادا کرتا نظر آتا ہے ۔اگر آپ کسی کاروبار کرنے والے سے احوال پوچھے لیں تو وہ فورا بہت مندہ چل رہا ہے مارکیٹ میں گاہک نہیں ہے دیوالیہ ہوئے جارہے ہیں اس طرح کے کلمات کی گردان شروع ہوجائے گی چاہے آپ کو اس کی دوکان سٹور شوروم پر ہر وقت گاہکوں کا رش ہی کیوں نہ نظر آ رہا ہو۔
یہی حال ہمارے تنخواہ دار طبقہ کا ہے گورنمنٹ سے ہر سہولت لے رہے ہوتے ہیں تنخواہ سال میں دو مرتبہ بڑھتی ہے لیکن پھر بھی مارے گئے مہنگائی بہت ہے کے راگ الاپتے نظر آئیں گے
اور تنخواہیں بڑھانے کے مطالبات لے کر احتجاج کے لئے ہروقت تیار رہتے ہیں۔
عام عوام کا بھی یہی حال ہے اپنی ذاتی سواری بھی میسر ہوگی ہاتھ میں مہنگا سمارٹ فون بھی ہوگا لیکن پھر بھی چینی مہنگی آٹا مہنگا کا ورد کر رہے ہوتے ہیں ۔اللہ کے بندوں ہر گھر کی ماہانہ ضرورت تقریبا 5 سے 7کلو چینی ہوگی جو کہ 700 روپے کلو کی مل جاتی ہے لیکن زور پھر بھی چینی مہنگی ثابت کرنے پر ہی لگایا جاتاہے جیسے دن میں تین مرتبہ چینی کے ہی پھکے مارنے ہوتے ہیں۔
پچھلے دنوں ایک عالمی تحقیقاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان رہنے اور زندگی بسر کرنے کے لئے سستا ترین ملک ہے۔ شہر کی کسی بھی سڑک پر پانچ منٹ رک کر مناظر دیکھیں گاڑیوں کا نہ روکنے والا سلسلہ دیکھائی دے گا غریب کی سواری سمجھے جانے والی سائیکل کی جگہ موٹرسائیکل نے لے لی ہے اب بتائیں غربت کدھر ہے۔
چند دن پہلے پچاس لاکھ کی گاڑی کے نئے ماڈل کی بکنگ کے وقت لوگ شوروم میں داخل ہونے کے لئے آپس میں دست و گریباں ہوگئے۔
مہنگے برانڈ کے کپڑوں کی دکانوں پر خریداروں کا رش ختم نہیں ہوتا سیل پر تو خواتین گتھم گتھا ہوجاتی ہیں ۔الغرض موبائل کپڑے جوتے ڈنر اور لنچ برگر پیزے مہنگے برانڈز جائز و حلال لیکن چینی اور آٹا دس روپے مہنگانہیں خریدنا کہ کہیں ملک کے کسان کو فائدہ نہ ہوجائے۔ کسی بھی پوش علاقے میں چلے جائیں گھر کے گیراج میں تین تین چار چار گاڑیاں اور پانچ ائیر کنڈیشن نظر آئیں گی لیکن مہنگائی کا رونا ختم نہیں ہوگا۔ ۔۔ یاد رہے کہ معاشرے میں پھیلی بےچینی اور اضطراب کا سبب ناشکری بھی ہے اور ناشکرا انسان کبھی بھی مطمئن نہیں ہوسکتا۔اللہ سبحان و تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کریں تاکہ مزید نعمتوں سے نوازے جائیں کیونکہ اللہ سبحان و تعالی کا وعدہ ہے کہ شکر ادا کرنے والے کو مزید دے گا اور اگر ناشکری سے باز نہیں آئیں گےتو نعمتیں چھین بھی سکتی ہیں ۔
Shares:








