سیالکوٹ،باغی ٹی وی (سٹی رپورٹرشاہدریاض)پی ٹی آئی حکومت کا 4سالہ ملبہ صاف کرتے ،ہمیں بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑی ۔خواجہ آصف
تفصیل کے مطابق خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اگرپی ٹی آئی حکومت پانچ سال پورے کرتی تو شاید یہاں پرملبہ اٹھانے والا بھی کوئی نہ ہوتا اس کے لیے ہمیں ایک سیاسی قیمت جوادا کرنا پڑی ہے
ہمیں اس کا پورا احساس ہے کہ لیکن جب انسانی جسم ہو یا قوموں کے جسم ہو ان میں بڑا اپریشن کیا جاتا ہے تو وہ ایک تکلیف دہ عمل ہوتا ہے اس اپریشن کے لیے مریض کو تکلیف اور درد اٹھانا پڑتا ہے، برداشت کرنا پڑتی ہے، یہی حال جو ہے پچھلے ڈیڑھ، پونے دو سال سے ہمارے ملک کا ہے اور جو کاروباری مرکز یا دکانیں یا سٹور یا دفاتر لاہور میں ہوا کرتے تھے وہ پچھلے دو تین سال میں سیالکوٹ آگئے ہیں کیونکہ فاصلہ ختم ہو گیا جب شہروں کے فاصلے کم ہوتے ہیں تو شہر پھر پھیلتے ہیں شہروں میں روزگار مہیا ہوتا ہے کاروبار بڑھتا ہے
آج سے تین سال قبل لاہورجانے کیلئے ساڑھے تین یا چار گھنٹے لگتے تھے،اب سیالکوٹ سے سوا گھنٹے میں آپ لاہور پہنچ جاتے ہیں
خواجہ محمدآصف نے کہا کہ کاموں کی ایک لمبی فہرست ہے الیکشن قریب آئے گا تو وہ فہرست جو ہے انشااللہ تعالی سیالکوٹ کی عوام کو ذہن نشین بھی کروائیں گے لیکن ایک میں مختصر سی بات کروں گا نواز شریف پر بڑے اونچ نیچ کے وقت آئے تین دفعہ اقتدار سے محروم کیا گیا ایک دفعہ آیا تو اس کو ڈیپورٹ کر دیا گیا
جنرل مشرف دور میں میاں نواز وطن واپس آیا توانہیں سعودی عرب جبری جلا وطنی پرمجبورکیاگیا،اس نے دوبارہ وطن واپس سے آنے کی کوشش کی وہ کوشش پوری نہ ہوئی اوراب تیسری دفعہ نواز شریف واپس آ رہا ہے انشااللہ تعالی جس طرح پہلے بھی وہ آیا، 2008 میں تو پاکستان کی عوام کی حکمرانی کی نوید لے کے آیا اس کی خوشخبری لے کے آیا، پنجاب میں پی ایم ایل این کی حکومت بنی اور پی ایم ایل این نے پنجاب میں جو کام کیے وہ آج بھی ہر شخص کی یادداشت میں ہے
میاں نواز شریف کی بیوی بستر مرگ پر پڑی ہوئی تھی اس کی قید کے دوران اس کی بیٹی کو بھی قید کر دیا گیا لیکن آپ بتائیں کہ اس شہر میں نواز شریف پر عروج آیا یا زوال آیا نواز شریف کے ساتھوں نے نوازشریف کا ساتھ نہ چھوڑا، ہر اچھے اور برے وقت میں نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہے وہ بھاگے نہیں وہ روپوش نہیں ہوئے ، اس کی یاد کو اور اس تمنا کو اور اس دوا کو سینے کے ساتھ لگائے رکھا
انہوں نے نواز شریف کوان کی غیر موجودگی میں دھوکہ نہیں دیا لیکن آپ کا شہر گواہ ہے کہ آج پی ٹی آئی کا ایک لیڈر نہیں ہے تواسکا ووٹ ہو سکتا ہے جب پارٹیاں زبردستی بنائی جاتی ہیں توزبردستی ان کو اقتدار دیا جاتا ہے تو بہت سے موسمی پرندے جو ہیں مختلف پارٹیاں چھوڑ کے اس میں اکٹھے ہو جاتے ہیں اور جب اقتدار ان سے چلا جاتا ہے وہ نئے ٹھکانے ڈھونڈ لیتے ہیں
جنھوں تین تین چار چار پارٹیاں بدلی ہیں ان کا عوام کو معلوم ہے ہم اچھے ہیں یا برے ہیں لیکن ہمارے پاس سب سے بڑا اثاثہ عوام ہیں اور وفادار لوگ ہیں نواز شریف اور نواز شریف کے ساتھی مشکل وقت میں اس کے ساتھ کھڑے رہے میں یہ بات آپ کو صرف اس لیے بتا رہا ہوں کہ ہم میں اور پی ٹی آئی میں کیا فرق ہے ہمارا سب سے بڑااثاثہ جو ہے ہماری وفاداری ہے ،
مہنگائی ہمیں ورثہ میں ملی ہے تحریک انصاف کی حکومت میں چیف منسٹر پنجاب اور پرائم منسٹر سمیت ہر شخص نے خواتین سے مل کر جس طرح ملک کو لوٹاہے اس قوم کے تن سے کپڑے بھی اتار لیے ہیں میرے خلاف اسی شہر میں میرے سیاسی مخالفوں نے درخواست دی جس کے اوپر مجھے پہلے ڈس کوالیفائی کرایا گیا میری ڈس کوالیفکیشن سپریم کورٹ نے ختم کی وہی درخواست نیب کو دی گئی چھ مہینے میرے خلاف انکوائری چلی مگر میرے خلاف کوئی مقدمہ نہ بن سکا اللہ تعالی کا شکر ہے آپ لوگوں کی دعائیں ہیں
خواجہ آصف نے کہا کہ مختصر سی بات میں آپ یہ بتانا چاہتا تھا انھوں نے کیا کہ چار سال میں پی ٹی ائی کا یہاں پہرکوئی لیڈر رہا ہو اوروہ آج بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے تو بتائیں۔