سیالکوٹ (باغی ٹی وی ،بیوروچیف شاہد ریاض) چیئرمین وزیر اعلیٰ ٹاسک فورس برائے پرائس کنٹرول اور رکن صوبائی اسمبلی سلمیٰ بٹ نے کہا ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنا اور کم آمدنی والے متوسط طبقے کو اشیائے خورد و نوش کنٹرول ریٹ پر فراہم کرنا حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو پرائس کنٹرول پر کام کر رہی ہے۔

سلمیٰ بٹ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران انہوں نے پنجاب کے مختلف ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور ضلع سطح پر منڈیوں اور بازاروں کا مسلسل معائنہ کیا ہے۔ اب تک 15 سو سے زائد اسٹیک ہولڈرز، جن میں کاشتکار، آڑھتی، ٹریڈرز، ہول سیلر اور پرچون فروش شامل ہیں، سے ملاقاتیں کی ہیں اور ان کے مسائل سننے کے بعد ان کی تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پرائس کنٹرول کے لیے پنجاب انفورسمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ادارے کے قیام کے بعد پرائس کنٹرول مجسٹریٹس سے اضافی ذمہ داریاں واپس لے لی جائیں گی، تاکہ وہ اپنے اصل فرائض کو بہتر طور پر سرانجام دے سکیں۔

سلمیٰ بٹ نے مزید کہا کہ حکومت ایک ایسا پرائس کنٹرول نظام متعارف کروانا چاہتی ہے جس سے عام آدمی کو ریلیف ملے اور گراں فروشی، ناجائز منافع خوری اور ملاوٹ جیسے مسائل کا خاتمہ ہو سکے۔ مریم نواز شریف اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کی نگرانی خود کر رہی ہیں اور ضلعی انتظامیہ کو ضروری ہدایات جاری کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے قابلِ کاشت اراضی کی مپنگ کر رہی ہے اور جدید فارمنگ تکنیکوں کے ذریعے اجناس کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔ دالوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے تحقیق کی جا رہی ہے اور کاشتکاروں کو مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے پروگرامز پر بھی کام شروع ہو چکا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران سلمیٰ بٹ نے کہا کہ منڈیوں کو ڈیجیٹیلائز کرنے کا عمل جاری ہے اور نیلامی کے طریقہ کار کو شفاف بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہی ہے اور عوامی مشکلات کے ازالے کے لیے مختلف اقدامات اٹھا رہی ہے۔

قبل ازیں سلمیٰ بٹ نے سیالکوٹ میں سبزی و فروٹ منڈی کا دورہ کیا اور نیلامیوں کے طریقہ کار کا جائزہ لیا۔ انہوں نے مقامی آڑھتیوں اور تاجروں سے ملاقات کر کے ان کے مسائل سنے اور ان کے حل کے لیے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

Shares: