جیسے جیسے آزاد کشمیر کے الیکشن نزدیک آرہے ہیں ویسے ویسے اپوزیشن جماعتوں کے جھوٹوں کی رفتار بھی بڑھتی جا رہی ہے
اسی دوڑ میں شامل لندن فرار نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کا ایک بیان
” میں کشمیر کی بیٹی ہوں ،کشمیر سے ہمارا رشتہ بڑا پرانا ہے ”
جھوٹ اور ڈھٹائی کی اعلی مثال ہے
کشمیر کی بیٹی ہونے کا دعویٰ کرنے والی جعلی راجکماری سے سوال ہے کہ آپ تب کہاں تھی جب آپ کے والد نے ہائی کمیشن کو بھارت کے بارے میں بات کرنے سے روکا
یہ حب الوطنی تب کہاں تھ جب نواز شریف ایٹمی دھماکے کرنے کی اجازت نہیں دے رہا تھا ،اور جب آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت نے اجازت کیلیے زور ڈالا تو مودی کے یار نے اجازت تو دے دی لیکن اسکا بدلہ آرمی چیف سے استعفیٰ لیکر لیا ۔
کیا نواز لیگ اور ان کے حامی یہ بتانا پسند کریں گے کہ کشمیر کہ یہ بیٹے تب کہا تھے جب بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام کیا جا رہا تھا لیکن دوسری طرف نواز خاندان مودی کی والدہ کو ساڑھیوں اور آم کے تحفے بھیجنے میں مصروف تھے ۔
4 جولائی 1999 جب نواز شریف نے پاکستان آرمی کو کارگل کی چوٹیاں خالی کرنے کا حکم دیا ،جس کے نتیجے میں پاکستان ایک جیتی ہوئی جنگ ہارگیا، تب آپکی وطن سے محبت کہا جا سوئی تھی ۔کشمیر کے اس نام نہاد بیٹے کی غیرت تب کیوں نا جاگی جب اکتوبر 1999 میں اندر کمار گجرال کو کشمیریوں کی سرگرمیںوں کی خفیہ رپورٹ دی ۔
کوئی نون لیگی کارکن یہ کیوں نہیں سوچتا کہ 2008 میں ممبئ حملوں کے فوراً بعد نواز شریف کا بیان
"”میں نے خود پتہ کروایا ہے اجمل قصاب یہیں کا ہے” کی ضرورت کیوں پیش آئی ۔
2011 میں اسی جعلی محب وطن نواز شریف نے کہا پاکستان اور بھارت کا کلچر ایک ہے سرحدی لکیر ہے وگرنہ جس رب کی پرستش بھارت کرتا ہے اسی کی ہم پوجا کرتے ہیں اور یوں عمران خان کو ضمیر بیچنے کا طعنہ دینے والوں نے اپنا ایمان ہی بیچ ڈالا ۔
اگست 2011 کا بھارت نواز بیانیہ،”” واجپائی ٹھیک کہتے ہیں ہم نے انڈیا کی پیٹھ میں چھرا گھونپا تمام لیگی سپورٹرز کے منہ پر تمانچہ ہے ۔
آج ووٹ کی خاطر خود کو اسی کشمیر کے ثپوت گردان رہے ہو جس کشمیر کے حریت رہنماؤں سے ملنے سے تمہارے آقا نواز نے انکار کر دیا اور مودی سے ملاقات کی۔
کشمیر سے نواز لیگ کا رشتہ اتنا ہی ہے کہ ہمیشہ کشمیر کے قاتل مودی کو نواز شریف نے خاندانی دوست کا درجہ دیا
جس مودی نے کشمیریوں کیلیے جینا دوبھر کردیا اسی مودی کو نواز شریف نے بغیر ویزے کے نواسی کی شادی پہ بلایا اور ریڈ کارپٹ بچھا کر استقبال کیا
نواز شریف وہ کرپٹ سیاستدان ہے جس نے ہمیشہ ذاتی مفاد کی سیاست کی ، پاکستان کو نقصان پہنچایا اور ہمیشہ بھارتی آقاؤں کو خوش کیا ۔مودی اور واجپائیوں سے اپنے مفاد کیلیے یارانے رکھے اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچایا
بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان ڈیم نا بنا سکے اور اس کوشش کا پورا ساتھ نواز شریف نے نبھایا
زرداری کیساتھ ملکر کالا باغ ڈیم کو دفنایا ، دیامر بھاشا ڈیم پر کام رکوایا اور پھر 2018 میں نیلم جہلم ڈیم پر کھڑے ہوکر بھارت سے بجلی خریدنے کا اعلان کر کے پاکستان کیساتھ غداری اور انڈیا کیساتھ یاری نبھائی ۔
2016 میں جب نواز شریف پر پانامہ کا گھیرا تنگ ہوا تو بھارتی تجزی نگار نے برملا اعتراف کیا کہ بھارت نے نواز شریف پر انویسٹ کیا ہوا ہے وہ اسے بچانے کے بھرپور اقدامات کریں گے ،کیا یہ بیان نواز کے غدار وطن ہونے کا ثبوت نہیں ؟
ایک ایسا وقت جب پاکستان کے حوالے سے یہ فیصلہ ہونے جارہا تھا کہ پاکستان کو دہشت گرد ممالک میں شامل کریں یا نہیں ایسے میں نواز شریف کا ڈان کو دیے گئے انٹرویو میں بھارت نواز بیانیہ کہ
” پاکستان میں دہشت گرد تنظیمیں متحرک ہیں ” کیا یہ ملک سے غداری میں نہیں آتا؟ میاں سانپ کی یہ کیسی حب وطنی الوطنی ہے کہ وہ اپنے بیان سے ملک دشمن عناصر کو خوش کرنے کے چکر میں اپنے ہی وطن کو دہشت گرد ممالک کی صف میں لا کھڑا کرتے ہیں ۔
نواز لیگ کی غداری کی داستانوں سے تاریخ کے اوراق سیاہ ہیں ۔یہ مسلمانوں کی تاریخ کا سب سے بڑا کردوغلو ہے۔
ذرا نہیں پورا سوچیے ،کسی جماعت ،کسی شریف،کسی زرداری کا نہیں حق اور سچ کا ساتھ دیجیے ۔اپنے ملک پاکستان کا ساتھ دیجیے ۔