قرضوں اور معاشی بدحالی میں گرے وطن عزیز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فکر انگیزہے ، حکمرانوں سمیت اپوزیشن اورپنجاب کی نگران حکومت نے تو حد کراس کرلی ہے ۔ عالمی دنیا وطن عزیز میں جاری ہوس اقتدار اور اقتدار کو طول دینے کی جنگ کا تماشا دیکھ رہی ہے۔ وطن عزیز کی سڑکیں اشرافیہ کی آپس کی جنگ میں لہولہان ہیں۔ ریاستی ملازمین اور یاست کی عوام ایک دوسرے پرحملہ آور ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان تمام حالات کا ذمہ دار کون ہے۔؟ ہمارے سیاستدانوں فیصلہ ساز اداروں کو علم ہے کہ عام آدمی موجودہ ماحول اورمعاشی بحران میں کیسے زندگی بسر کررہا ہے۔ اسے دو وقت کی روٹی ملتی بھی ہے یا نہیں۔ ملک میں قانون کی حکمرانی کہاں ہے اور کس صوبے اور کس شہر میں ہے ؟ عوام ان حالات میں زندہ رہیں گے اور اگر رہیں گے تو کب تک ؟ ۔ حیرت ہے اس ملک کے کل کے مڈل کلاس کے سیاستدان آج اربوں پتی کیسے بن گئے ؟ غضب خدا کا کھربوں پتی کیسے اور کس طرح ہو گیا ؟ انہی شخصیات کی بدولت آج ریاست اور عام آدمی کنگال ہو چکا ہے۔ اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔ معاشرے کا بڑا حصہ رینگتا سسکتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور دوسراایک ایسا جو اربوں کھربوں پتی ہے وہ ٹی وی ٹاک شوز میں بھی روزانہ کی بنیاد پر نظر آتا ہے
کسی زمانے میں سیاست نظریاتی لوگوں میں ہوا کرتی تھی ۔ نظریات کے فروغ کے لئے سیاست کرتے تھے اب سیاست میں تشدد اور انتقام کی سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے۔ ایک دوسرے کو دہشت گرد اور غدار کہا جاتا ہے ۔ سیاسی جماعتیں وہی پرانی ہیں مگر اب ان میں ایسے لوگ آگئے ہیں جو بے باک نہیں منہ پھٹ اور سیاسی بدتمیز ہیں۔ سیاسی بدتمیزی کا مظاہرہ پی ٹی آئی ، مسلم لیگ(ن) اوردیگر سیاسی جماعتوں میں روزانہ نظر آتا ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ اپنی زندگیوں سے مایوس سیاستدان اس سیاست کو خراب کردیں بلکہ خراب کردیا ہے۔ دشمنوں سے گرا ملک آج کے سیاستدانوں سے شدید پریشان ہے۔گزشتہ روز سینٹ میں رضا ربانی کے سوال پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں جواب دیا جو موضوع بحث رہا۔ سیاسی جماعتوں کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ وطن عزیز ایک نظریاتی ملک ہے اور اسلامی نظریاتی ملک کے اس اثاثے کی حفاظت پاک فوج اور جملہ ریاستی عسکری ادارے اس کی حفاظت پر مامور ہیں۔ ہماری پاک فوج اور جملہ ریاستی عسکری ادارے وطن عزیز کو ناقابل تسخیر بنا چکے ہیں ۔ بلاشبہ وطن عزیز کو دفاعی لحاظ سے مضبوط کرنے والے نظریاتی سیاستدانوں کے کردار کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا