بیجنگ:شنگھائی پوڈونگ بین الاقوامی ہوائی اڈے سےجون کے آخر سے لے کر جولائی کے پہلے عشرےتک یو میہ تقریباً 10,000 ٹن سامان کی نقل و حمل ہوئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ چین کی سول ایوی ایشن کے سب سے بڑے لاجسٹک مرکز سے کارگو کی نقل و حمل تقریباً معمول پر آ گئی ہے۔ اس کےساتھ ، چین کے تمام علاقوں میں، سڑکوں سے ریلوے تک، ہوائی اڈوں سے بندرگاہوں تک مصروفیات جاری ہیں .
بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق حال ہی میں چائنا فیڈریشن آف لاجسٹکس اینڈ پرچیزنگ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جون میں چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کا ترقیاتی انڈیکس 52.1 فیصد تھا، جو توسیع کی حد میں واپس آ یا ہے۔ لاجسٹکس کی بحالی اقتصادی بحالی کی علامت ہے، جو چینی معیشت کی طاقت اور لچک کو ظاہر کرتی ہے اور عالمی صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کے لیے بھی مضبوط معاونت فراہم کرتی ہے۔
شنگھائی شپنگ ایکسچینج کی طرف سے چین کی برآمدی کنٹینر ٹرانسپورٹیشن مارکیٹ پر جاری کردہ تجزیاتی رپورٹ کے مطابق، مئی میں، سمندری و دریائی بندرگاہوں کے کنٹینر تھرو پٹ میں اضافہ ہوا۔ جون سے لے کر اب تک شنگھائی پورٹ کا اوسط تھروپٹ آف کنٹینر 125,800 TEUs یومیہ رہا ہے جو پچھلے سال کی اسی مدت کے 95% سے زیادہ ہو گیا ہے۔ پہلے پانچ مہینوں میں، تھیان جن پورٹ کا کنٹینر تھروپٹ 8.47 ملین TEUs تک پہنچ گیا، جس میں سال بہ سال 2.2 فیصد کا اضافہ ہوا اور ایک تاریخی ریکارڈ رقم ہوا ہے۔ جون کے آخر تک، کارگو تھرو پٹ کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی بندرگاہ نینگ بو چو شان پورٹ میں کنٹینر روٹس کی تعداد نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے اور یہ 300 تک پہنچ گئی ہے۔
ریلوے ٹرانسپورٹیشن میں ،چائنا ایکسپریس کی چین-یورپ مال بردار ٹرینز مشرقی، وسطی اور مغربی راہداریوں میں بھرپور انداز میں فعال ہیں، جو چین، یورپ اور “دی بیلٹ اینڈ روڈ” سے وابستہ ممالک کے لیے نقل و حمل کی مستحکم خدمات فراہم کرتی ہیں۔ چائنا نیشنل ریلوے گروپ کمپنی لمیٹڈ کے متعلقہ انچارج نے کہا کہ سال کی پہلی ششماہی میں محکمہ ریلوے نے آلاشان کھو، اع لیان ہاٹ اور مان چو لی جیسی بندرگاہوں کی توسیع و تزین کی اور ایک نئی ریلوے لائن کھول دی جو بحیرہ کیسپین اور بحیرہ اسود سے گزرتے ہوئے یورپ میں داخل ہوتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے جون تک چائنا ایکسپریس سے کل 7,473 ٹرینیں کے ذریعے 720,000 TEUs روانہ ہوئے ، جن میں بالترتیب 2% اور 2.6% سالانہ کا اضافہ ہوا ہے۔
چین کے پاس اقوام متحدہ کی صنعتی درجہ بندی کے زمرے میں شامل تمام اقسام ہیں اور وہ عالمی صنعتی و سپلائی چین میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ حالیہ برسوں میں چین نے صنعتی و سپلائی چین کو مستحکم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ نومورا سیکیورٹیز کی طرف سے جاری کی گئی ایک حالیہ پیش گوئی کے مطابق انسداد وبا کے اثرات بتدریج کم ہو رہے ہیں اور حکومت کی اقتصادی حوصلہ افزا پالیسیوں کی بدولت چین کی معیشت بحال ہو رہی ہے ۔ لاجسٹکس کے ہموار بہاؤ کا مطلب ہے کہ اندرونی و بیرونی دوہری گردش مزید ہموار ہو رہا ہے، جو عالمی معیشت کی بحالی کے لیے مزید قوت فراہم کرے گی۔
چین میں کسٹمز کی جنرل ایڈمنسٹریشن کے ترجمان لی کھوئی وین نے 2022 کی پہلی ششماہی میں درآمدات اور برآمدات کی صورتحال سے میڈیا کو آگاہ کیا ہے۔بد ھ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ ایک پر یس کا نفر نس میں بتا یا گیا ہے کہ اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی میں چین کی درآمدات اور برآمدات کی کل مالیت 19.8 ٹریلین یوآن رہی ہے جس میں سالانہ بنیادوں پر 9.4 فیصد کا اضافہ ہے۔
ماہرین کے نزدیک چین کی غیر ملکی تجارت نے مسلسل آٹھ سہ ماہیوں سے سالانہ مثبت نمو برقرار رکھی ہےاورغیرملکی تجارت کے پیمانےمیں مسلسل اضافہ ہواہے۔یہ توقع ظاہرکی گئی ہےکہ سال کےدوسرے نصف میں مسلسل ترقی کی رفتاربرقرار رہےگی۔چین اور“بیلٹ اینڈ روڈ” سے وابستہ ممالک کے درمیان تجارت کی شرح نمو سال کی پہلی ششماہی میں ملک کی بیرونی تجارت کی مجموعی شرح نمو کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور مذکورہ ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات نسبتاً مستحکم ہیں، اور آئندہ ترقی کی صلاحیت لامحدود ہے۔
دوسری طرف پا ک چین بحری مشقیں شنگھائی کے قریب سمندر اور فضائی حدود میں تیاریاں شروع ،اطلاعات کے مطابق چین اور پاکستان کی بحری افواج کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق، دونوں فریق جولائی کے وسط میں شنگھائی کے قریب سمندر اور فضائی حدود میں “سی گارڈینز-2” کے نام سے مشترکہ بحری فوجی مشقیں کر رہے ہیں۔ یہ چار روزہ مشقیں 10 سے 13 جولائی تک جاری رہیں گی اور یہ مشقیں ایکشن پلاننگ اسٹیج اور میری ٹائم اسٹیج سمیت دو مرحلوں میں تقسیم ہیں ۔ مشترکہ مشقوں کے پلان کے مطابق مشقیں بحری سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ ردعمل پر مرکوز ہیں۔
مشقوں کے دوسرے مرحلے میں مشترکہ سمندری حملے، مشترکہ حکمت عملی، مشترکہ اینٹی سب میرین، تباہ شدہ بحری جہازوں کی مشترکہ معاونت اور مشترکہ فضائی اور میزائل شکن مشقوں سمیت 9 اقسام کی مشقیں شامل ہیں۔ ان مشترکہ مشقوں کا مقصد فریقین کے درمیان دفاعی تعاون کو بڑھانا، فوجی مہارت اور تجربے کا تبادلہ کرنا، دونوں ممالک اور دونوں فوجوں کے درمیان روایتی دوستی کو مزید گہرا کرنا اور چین پاکستان چار موسموں کی اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کی ترقی کو فروغ دینا ہے.
بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چینی اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان گہرا تعاون اور کئی سالوں سے جاری مشترکہ فوجی مشقیں دونوں ممالک کے درمیان اٹوٹ روایتی دوستی کی علامت اور نشان بن چکی ہیں۔ ہم حالیہ برسوں میں دونوں افواج کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کی تاریخ کا جائزہ لے سکتے ہیں: 2003 میں “ڈولفن 0310” مشترکہ بحری تلاش اور بچاؤ کی مشقیں، “چین-پاکستان دوستی-2005” میری ٹائم تلاش اور بچاؤ کی مشقیں، 2011 میں انسدادِ بحری قزاقی کی مشترکہ مشقیں، 2014 کی “ہمالیہ ۔ 1” مشترکہ مشقیں، 2015 کی چین-پاکستان “دوست” مشترکہ میری ٹائم مشقیں، 2017 کی چین-پاکستان بحری مشترکہ مشقیں، پہلی “سی گارڈینز-2020″ مشترکہ میری ٹائم مشقیں… دونوں بحری افواج کے درمیان مشترکہ مشقوں کا یہ سلسلہ پاکستان اور چین کی مستحکم اور طویل المدتی دوستی کا مضبوط ترین نشان بن گیا ہے۔
تکنیکی نقطہ نظر سے، عمومی معنوں میں مشترکہ مشقوں سے مختلف، ” سی گارڈینز-2″ کوئی ایسی مشقیں نہیں ہیں جو صرف سیاسی بیانات پر مرکوز ہوں۔یہ مشقیں نہ صرف دونوں بحری افواج کی بحری جنگی صلاحیتوں اور مشترکہ آپریشنز کو مزید مضبوط کریں گی ، بلکہ ان مشقوں کے دوران چین کی جانب سے پاکستان کے لیے تیار کردہ” ایلفا فریگیٹ پی این ایس تیمور”، جو ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل فیکٹری سے باہر نکلا ہے،کا تجربہ کیا جائے گا۔ پاکستانی بحریہ نے اس نئے جنگی جہاز کو مشق میں شرکت کے لیے استعمال کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فریق بنیادی طور پر اس جہاز کی ٹیکنالوجی اور آپریشن سے واقف ہو گیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اصل جنگی مشقوں کے قریب یہ مشقیں پاکستانی بحریہ کو جہاز کی حقیقی جنگی صلاحیت کی تشکیل کو تیز کرنے میں مدد دیں گی۔
سیاسی نقطہ نظر سے،
گزشتہ برسوں کے دوران مسلسل مشترکہ فوجی مشقیں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط روایتی دوستی، سیاسی باہمی اعتماد اور ہمہ گیر تعاون کا ناگزیر نتیجہ ہیں،اور علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں کو بھی ظاہر کرتی ہیں۔ بلاشبہ ہم اس بات پر بھی زور دینا چاہتے ہیں کہ یہ مشترکہ مشقیں چینی اور پاکستانی بحری افواج کی جانب سے طے پانے والے سالانہ فوجی تعاون کے منصوبے کے مطابق کی گئی ہیں،
ان مشقوں کا علاقائی صورت حال سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کا ہدف کوئی تیسرا فریق نہیں ہے۔ علاقائی اور عالمی امن کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم قوت کے طور پر، چینی اور پاکستانی فوجوں کے درمیان تعاون نے بلاشبہ عالمی برادری کے سامنے عالمی امن اور مستقبل کے لیے دونوں ممالک اور دونوں فوجوں کے احساس ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے۔اور یہ مشترکہ بحری مشقیں یقیناً چین پاکستان دوستی اور تعاون کو مزید تقویت دیں گی۔