سندھ امن مارچ کارواں وقت سے پہلے کامیاب ہوچکا ہے ۔ اقتدار میں آکر عوام کی پندرہ سالہ بدترین محرومیوں کا ازالہ کریں گے ، اتحادیوں سے ملکر سندھ کی اگلی حکومت بنانے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو ودیگر نے سندھ امن مارچ کارواں کے آٹھویں دن تھر اور بدین میں بڑے جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تفصیلات کے مطابق جے یوآئی سندھ کا بارہ روزہ امن مارچ کارواں کے آٹھویں دن پہلے تھرپارکر کے مرکزی شہر مٹھی اور بعد ازاں مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا ماتلی بدین پہنچا ، دونوں اضلاع میں شہریوں کی جانب سے سندھ امن مارچ کارواں کا والہانہ استقبال کیا گیا،ضلع تھرپارکر کے علاقوں چھاچھرو مٹھی ضلع بدین کے علاقوں ماتلی،کھوسکی،نندو،شاہنوازچوک اور تلہار میں ہزاروں افراد استقبال کیلئے چوک چوراہوں پرنکل آئے ۔قافلے کی قیادت جے یوآئی سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو، مولانا سائیں عبدالقیوم ہالیجوی اور محمد اسلم غوری کررہے تھے جبکہ قافلے میں مرکزی سالار عبدالرزاق عابدلاکھو، مولانا عبدالکریم عابد، مولانا عبداللہ مہر ، مولانا سعودافضل ہالیجوی،حاجی عبدالمالک ٹالپر، مولانا تاج محمد ناہیوں، مولانا سمیع الحق سواتی ، مولانا صالح اندھڑ، مولانا امین اللہ، آغا ایوب شاہ، مولانا غلام محمد سومرو ، نعیم اللہ لغاری ودیگر بھی شامل تھے۔جےیوآئی ضلع تھرپاکر کے امیر مولانا عزیز اللہ ساند،جنرل سیکریٹری عبدالعزیزنوہڑی امیر ضلع بدین مولانا محمد عیسیٰ سموں،جنرل سیکریٹری مولانا فتح محمد مہیری نے ہزاروں افراد کے قافلے کے ہمراہ سندھ امن مارچ کے قائدین کا استقبال کیا۔
https://twitter.com/SoomroOfficial/status/1718714802212868524
مٹھی اور ماتلی میں بڑے عوامی اجتماعات سے علامہ راشد محمود سومرو ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں شہروں اور قصبوں کا غصب کیا گیا بجٹ کھایا گیاہے حساب تو دینا ہوگا بدین میں ایک سال کیلئے پونے آٹھ ارب روپے سے زائد رقم محکمہ تعلیم کیلئے مختص کی گئی لیکن یہاں سینکڑوں اسکول چار دیواری،واش روم اور بجلی کی سہولت سے محروم ہیں، ساٹھ لاکھ بچے صوبہ بھر میں تعلیم سے محروم ہیں۔ بدین میں اسکول آج بھی وڈیروں کےاوطاق بنے ہوئے ہیں حکومتی سرپرستی میں منشیات کا استعمال تعلیمی اداروں تک پہنچ گیا،قوم کے نوجوانوں کو ذہنی مریض بناکر حکومت کرنا اب خواب رہے گا۔
علامہ راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ حیرت ہے کہ بلدیاتی اداروں کیلئے ایک سال میں پونے دو ارب روپے کے قریب رقم جاری کی گئی لیکن گلیاں اور آبادیاں آج بھی گندگی کا منظر پیش کررہی ہیں، پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو 28 کروڑ کے قریب دی گئی رقم کہاں صرف ہوئی عوام پوچھنا چاہتی ہے، محمکہ صحت بدین میں غریبوں کے لئے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج کیلئے اڑھائی ارب دیئے گئے۔ لیکن صحت مراکز حکومت کا منہ چڑا رہی ہیں جہاں ایکسرے سٹی اسکن مشینیں نہ ایم آر آئی کی سہولت موجود ہےبدین کی ڈسپنسریوں میں آج بھی پرچی سسٹم رائج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تھر کی سرکاری ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے ڈیلیوری کیس کی نگرانی بھی مرد ڈاکٹر کررہے ہیں جو شرم کا مقام ہے۔ تھرکول میں خواتین کو ڈرائیور رکھ کر انکی ہتک عزت کی جارہی ہے۔ کارونجھر کو 350 روپے فی من چائنہ کلے مٹی کی رقم جتنے دام میں بیچا گیا۔
بدین کے امن امان کے نام پر پولیس کو ایک ارب ساٹھ کروڑ مختص کئے گئے لیکن نہ امن ہے نہ امان حالت یہ ہیکہ بدین پولیس فورس کو دوسرے صوبوں جتنی تنخواہیں اور مراعات تک میسر نہیں۔