لاڑکانہ: سندھ :ڈاکٹر نوشین کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ :لاڑکانہ یونیورسٹی کے بڑوں نے بڑی بات کہہ دی ،اطلاعات ہیں کہ ڈاکٹر نوشین کاظمی کی سنسنی خیز ڈی این اے رپورٹ پر لاڑکانہ یونیورسٹی کا بڑا ردِ عمل سامنے آ گیا ہے۔
یونیورسٹی ذرائع کے مطابق چانڈکا میڈیکل کالج میں مبینہ طور پر خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نوشین کاظمی کے کیس میں لمس یونیورسٹی کی جانب سے جاری ڈی این اے رپورٹ کو لاڑکانہ یونیورسٹی نے بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اس رپورٹ کو ایک خاص انداز سے ڈیزائن کرکے واقعہ کا رخ موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے
ادھر اسی حوالے سے لمس یونیورسٹی کی فارنزک لیبارٹری نے رپورٹ پیش کی تھی کہ ڈاکٹر نوشین اور 2019 میں خود کشی کرنے والی ڈاکٹر نمرتا چندانی کے جسم اور کپڑوں سے ملنے والے خون کے نمونے میچ کر گئے، دونوں ایک ہی مرد کے ہیں۔
یہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لمس کی رپورٹ نے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، ڈاکٹر نوشین کیس میں عدالتی احکامات کے بغیر نمرتا کے سیمپلز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ غیر قانونی ہے۔
لاڑکانہ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر نوشین کی رپورٹ سے نمرتا کیس کی جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے، بغیر عدالتی حکم کے کسی کیس کے سیمپلز دوسرے کیس سے میچ نہیں کیے جاتے، نہ ہی کوئی لیبارٹری اپنی رپورٹ میں کسی قسم کی سفارش کر سکتی ہے۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر نمرتا کیس میں انکوائری کے حکم کے 2 دن بعد ڈی این اے رپورٹ جاری کیا جانا لیبارٹری کی بد نیتی کو ظاہر کرتا ہے۔اجلاس نے الزام لگایا ہے کہ لیبارٹری جوڈیشل انکوائری پر اثر انداز ہونا چاہتی ہے، اس لیے لمس یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی جوڈیشل انکوائری میں شامل کیا جائے۔