جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے سندھ ہائیکورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف درخواست دائر کر دی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بارش میں کے الیکٹرک کی غفلت و مجرمانہ طرز عمل سے 40 سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے، اہلخانہ جب کے الیکٹرک کے خلاف ایف آئی آر کٹوانے گئے تو پولیس نے انکار کردیا۔اس جرم میں پولیس ،کے الیکٹرک اور سندھ حکومت کی ملی بھگت شامل ہے۔لوگ مررہے ہیں، لیکن اس ملک میں ایف آئی آر نہیں کاٹی جارہی ۔
حافظ نعیم الرحمن کے مطابق ہم نے 3 سال قبل بھی سپریم کورٹ میں پٹیشن فائل کی تھی۔ بد قسمتی سے آج تک کے الیکٹرک کےخلاف وہ کیس نہیں چل سکا ہے۔ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے پر سخت ریمارکس دیئے تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج درخواست میں لکھا ہے کہ یہ قتل خطا نہیں ہے۔ جب شہری بتا رہے ہیں کہ کے الیکڑک کی تنصیبات سے کرنٹ آرہا ہے۔نیپرا کی رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک نے نظام میں مزید بہتری کرنی تھی، لیکن نہیں کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس سندھ حکومت کے ماتحت آتی ہے،اسی وجہ سے سندھ حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔یہ درخواست وفاقی حکومت کے خلاف دائر کی گئی ہے۔
کے الیکٹرک کے فارنزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 40 لوگ جب جاںبحق ہوئے تو وزیر اعظم نے بیان تک نہیں دیا۔بارش کے دوران شہر میں خوف و ہراس پھیلا۔
حافظ نعیم الرحمن کے مطابق کے الیکٹرک نے خود کہا کہ بچوں کو کھمبوں سے دور رکھے۔ہماری درخواست ہے کہ کے الیکڑک کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بنایا جائے۔