سندھ ہائی کورٹ میں پی ایس ایل کے دوران سڑکیں بند کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

sindh highcourt

ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن و دیگر عدالت میں پیش ہوئے ،ایڈیشنل آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ٹریفک کی جانب سے رپورٹ پیش کردی گئی ،سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جو بچہ ڈکیتی کے دوران جاں بحق ہوگیا تھا اسکے بارے میں بتائیں، اسسٹنٹ ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایک ملزم گرفتار ہو چکا ہے ،آج شناخت پریڈ ہے ،جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک موبائل چھیننے پر ایک بندے کی جان چلی گئی،ٹینکر خراب ہونے سے پورا سپر ہائی وے بلاک ہو جاتا ہے، ایڈیشنل آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ تین ملزمان گرفتار ہوئے ہیں،سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات جاری رہیں گی، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ سڑکوں کے حوالے سے کیا کہیں گے؟ ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ تمام سڑکیں کھلی ہوئی ہیں تمام کنٹینر ہٹا دئیے گئے،عدالت نے کہا کہ ٹریفک جام والی جگہوں پر پولیس کو تعینات کرایا جائے،ایڈیشنل آئی جی سندھ نے کہا کہ ہم نے تمام ایس ایچ اوز کو ہدایت جاری کی ہوئی ہیں ،کراچی میں منشیات کا مسئلہ ہے، منشیات کا تعلق کرائم سے ہے، بچےکے قتل میں گرفتار ملزم منشیات کاعادی ہے،عدالت نے ایڈیشنل آئی جی سے استفسار کیا کہ منشیات کی زیادہ سے زیادہ سزا کتنی ہے؟ عدالت کو جواب دیا گیا کہ زیادہ سے زیادہ سزا سزائے موت ہے جس پر عدالت نے کہا کہ کم سزا ہوئی ہے تو نظر ثانی کی اپیل دائر کریں، پورا پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ ہے،آپ کا پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کام ہی نہیں کرتا ہے ،دوسروں پر الزامات مت لگائیں اپنے محکموں کو مضبوط کریں، منشیات کی کیسز میں 99 فیصد سزائیں ہوتی ہیں ایڈیشنل آئی جی سندھ نے عدالت میں کہا کہ اگر لگا دوسروں پر الزام لگ رہا ہوں تو معذرت کرتا ہوں، جس پر جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ ہفتے کو اتنا ٹریفک جام تھا کوئی پولیس والا نہیں تھا لوگ ڈر کے مارے اپنے موبائل فون گاڑی کی سیٹ کے نیچے رکھتے ہیں تمام ایس ایچ اوز جہاں ٹریفک جام ہوتا ہے وہاں نفری تعینات کریں،ٹریفک جام والی جگہوں کی نگرانی یقینی بنائی جائے اور سیکیورٹی انتظامات کئے جائیں پولیس اپنی تفتیش کے نظام کو بھی بہتر بنائے ،عدالت نے پولیس رپورٹس اور سڑکیں کھلی رکھنے کی یقینی دہانی کے بعد درخواست نمٹادی.

Comments are closed.