سندھ کےعظیم شاعرشیخ مبارک علی ایاز کا یوم وفات

0
63

شیخ مبارک علی ایاز المعروف شیخ ایاز (پیدئش: 23 مارچ، 1923ء – وفات: 28 دسمبر، 1997ء) سندھی زبان کے بہت بڑے شاعر ہیں۔ آپ کو شاہ عبدالطیف بھٹائی کے بعد سندھ کا عظیم شاعر مانا جاتا ہے۔ اگر آپ کو جدید سندھی ادب کے بانیوں میں شمار کیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔

آپ مزاحمتی اور ترقی پسند شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ کی پیدائش 23 مارچ، 1923ء میں شکارپور میں ہوئی۔ آپ نے درجنوں کتابیں لکھیں اور سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے۔ آپ نے "شاہ جو رسالو” کا اردو میں منظوم ترجمہ کیا جو اردو ادب میں سندھی ادب کا نیا قدم سمجھا جاتا ہے۔

23 مارچ، 1994ء کو آپ کو ملک سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہلال امتیاز 16 اکتوبر، 1994ء کو فیض احمد فیض ایوارڈ ملا۔ شیخ ایاز کا انتقال حرکت قلب بند ہونے سے 28 دسمبر، 1997ء کو کراچی میں ہوا۔

کتابیات
۔۔۔۔۔۔
شاعری
۔۔۔۔۔۔
۔ (1)نیل کنٹھ اور نیم کے پتے۔ (اردو)
۔ (2)الوداعی گیت – الوداعی گيت
۔ (3)جو بیجل نے اکھیا (پنجابی)
نثر
۔۔۔۔
۔ (1)سفید وحشی (سندھی کہانیاں)
۔ (2)جی کاک ککوریا کاپری (سندھی میں خط)
۔ (3)جگ مڑوئی سپنو (سوانح عمری)
۔ (4)ساھیوال جی ڈائری

Leave a reply