کراچی کی بندرگاہوں کے اطراف کوئی انڈسٹریل زون نہیں بنایا گیا ،فردوس شمیم نقوی
موہن جودڑو کی سڑکیں بہت بہتر ہیں۔ہم حکومت میں ہوتے تو پہلے پی ایف سی کا اجراء کرتے ہے
ہم بااختیار مضبوط بلدیاتی نظام لاتے ۔ہم خاص طور پر مینجمنٹ پر کام کرتے ۔پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ پاکستان کی آبادی ہے ۔ہم چاہتے ہیں اس آبادی کو ایک آگے بڑھنے والا اثاثہ بنائیں ۔
سندھ میں پرائمری اسکولوں کی تعداد 38 ہزار ہے سیکنڈری 4ہزار ہے، سندھ کے غریب عوام کو سرکاری اسکول چاہیے ۔سندھ حکومت کے وعدے پورے ہوتے نظر نہیں آرہے کوئی ایجوکیشن ایمر جنسی نہیں ہے اور مقابلہ دوسرے صوبوں سے کیا جاتا ہے ہمیں سندھ کو مثالی صوبہ بنانا ہے۔
صوبے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے لوگ بڑا دل رکھتے ہیں۔کووڈ میں لوگوں نے دل کھول کر ارد گرد کے لوگوں کی مدد کی گئی ۔لاکھوں کروڑوں راشن بانٹے گئے الحمدللہ پاکستان نے اس کووڈ کا مقابلہ کیا ہمیں اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کو بھی روکنا ہے، اور صحت کا بھی خاص خیال رکھنا ہے۔ہر سال پانی پر بجٹ پیش ہوتا ہے،مگر کوئی صاف پانی کے اعدادوشمار نہیں بتائے جاتے ۔
کراچی کو 1000 ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے اور آتا نصف گیلن ہے ۔ہم وفاق اور واپڈا سے پانی کا منصوبہ جلد مکمل کرنے کی درخواست کرتے ہیں کسانوں کو آمدنی کے مطابق اجرت نہیں دی جاتی ۔ہم سمجھتے ہیں کہ انڈسٹریل زون قائم ہونے چاہیئے ہم دھابیجی کے علاقوں میں انڈسٹریل زون بنائیں گے ۔ہم کسٹم کوریڈور قائم کریں گے ۔ ٹھٹہ دھابیچی کے علاقے پورٹ کے قریب ہیں ۔پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے اقدامات کیے جانے چاہیے .افسوس ہوتا ہے جب موٹر سائیکل 2 لوگوں کی سواری ہے جو کہ پورے خاندان کی سواری بن چکی ہے ، ہمیں آئی ٹی کا نظام بہتر بنانا ہوگا۔