سندھ کےضلع گھوٹکی کےکچےمیں ڈاکووَں کےخلاف آپریشن جاری،داخلی اورخارجی راستےسیل

0
35
سندھ کےضلع گھوٹکی کےکچےمیں ڈاکووَں کےخلاف آپریشن جاری،داخلی اورخارجی راستےسیل

سندھ کےضلع گھوٹکی کےکچےمیں ڈاکووَں کےخلاف آپریشن جاری،داخلی اورخارجی راستےسیل

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق سندھ کےضلع گھوٹکی کےکچےمیں ڈاکووَں کےخلاف آپریشن جاری،داخلی اورخارجی راستےسیل کر دیئے گئے ہیں-

ایس ایس پی عمرطفیل کا کہنا ہے کہ شکارپور،سکھراورکشمورکےخارجی اورداخلی راستےبندکردیئےگئے ہیں –

پولیس ذرائع کے مطابق گھوٹکی آپريشن میں 3 بکتر بندگاڑیاں اوردرجنوں پولیس موبائلزشامل ہیں-

پولیس کا کہنا ہے کہ رانوتی کےکچےمیں راحب شر انوگینگ اورانڈھڑگینگ کےخاتمےتک آپریشن جاری رہےگا-

پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ راحب شرگینگ نسوانی آوازپر یعنی عورتوں کے ذریعے لوگوں کوبلا کراغوابرائے تاوان کی وارداتیں کرتے ہیں-

دنیا نیوز پر حال ہی میں شئع کردہ رپورٹ کے مطابق سندھ کے کچے کے علاقوں میں ڈاکو راج 1984 میں منظم ہوا، نیٹ ورک نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی اضلاع میں اپنی ساکھ مضبوط کر لی اور اسلحہ سے لیس بھی ہوتے چلے گئے۔ 1992 میں پہلا آپریشن کیا گیا جس میں 100 سے زائد ڈاکو مارے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ کے کچے کے علاقے میں 2000 کے بعد دوسرا آپریشن کیا گیا لیکن اسے بھی روکنا پڑا ، 2015 میں گھوٹکی اور اطراف کے کچے کے علاقوں میں تیسرا بڑا آپریشن شروع ہوا۔جس میں پولیس کی مدد کے لیے رینجرز بھی ساتھ تھی 40 روز سے زائد آپریشن جاری رہا لیکن خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی، جس کے بعد آپریشن روک دیا گیا۔

گھوٹکی، شکاپور، کشمور، جیکب آباد، سکھر کے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے منظم ٹھکانے موجود ہیں۔ ڈاکو ماہر تیراک اور کیکڑا کشتی پر ایک مقام سے دوسرے مقام پر جانے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ کچے کے ڈاکو ہنی ٹریپ، بھتہ خوری، سرکاری کاموں میں مداخلت، پولیس پر حملوں سمیت دیگر وارداتوں میں ملوث ہیں۔

ڈاکوؤں کے پاس راکٹ لانچر ،مشین گنز سمیت دیگر خودکار ہتھیار موجود ہیں۔ پولیس پر حملوں اور آپریشن میں سب سے زیادہ 94 اہلکار ضلع شکاپور کے شہید ہوئے۔

سابق ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ کے مطابق سابق کچے کے ڈاکوؤں کو سیاسی کارندوں کی پشت پناہی حاصل ہے،10 سے زائد قبیلے سرداری نظام میں ڈاکو راج چلا رہے ہیں۔

Leave a reply