اب انڈسٹری کا پہیہ چلے گا، معیشت بہتر ہوگی اور ملازمتیں بھی میسر آئیں گی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محکمہ صنعت کو سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ (سائیٹ) اور سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن ( ایس ایس آئی سی ) کیلیے جامع منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کردی۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سائیٹ اور اسمال انڈسٹریز خود انحصار تنظیمیں ہونی چاہئیں تاہم اضافی ملازمتوں، منصوبہ بندی کی کمی اور تجارتی منصوبوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ مالی بحران کا شکار ہیں۔محکمہ صنعت کے مسائل اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر صنعت جام اکرام دھاریجو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، سیکریٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ، سیکریٹری صنعت یاسین شر، ایم ڈی سائیٹ غضنفر قادری اور دیگر نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ضرورت سے زیادہ ملازمین کی وجہ سے سائٹ لمیٹڈ تنخواہ اور پنشن کی فراہمی کے حصول میں ناکام رہا ہے۔ ادارے میں اس وقت 1315 ملازمین اور 754 پنشنرز ہیں۔ تنخواہ، پنشن، ملازمین کے بقایا جات، قرضوں اوردیگر اخراجات کا سالانہ حجم دو ارب، انسٹھ کروڑ سے تجاوز کر جاتا ہے جبکہ کل آمدنی دو ارب روپے سالانہ ہے۔ ادارے کو سالانہ انسٹھ کروڑ، 29 لاکھ، 57 ہزار اور 861 روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔نوری آباد اور کوٹری میں صنعتیں خستہ حالی کا شکار ہیں۔ 25-2024 کے ترقیاتی پروگرام کے تحت مختص84 کروڑ، 68 لاکھ اور 90 ہزار روپے کی رقم مسائل حل کرنے کیلیے ناکافی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر صنعت جام اکرام نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ لاڑکانہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں سوئی گیس کا مسئلہ جلد حل کرلیا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ایس جی سی نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ لاڑکانہ انڈسٹریل اسٹیٹ کو گیس کی فراہمی کیلیے تخمینہ منصوبہ ایک ہفتے کے اندر دے دیا جائے گا۔وزیرصنعت نے وزیراعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ سائٹ کی تنخواہوں اور پنشن کا مسئلہ حل کرنے کیلیے 80 کروڑ روپے کی سالانہ امداد کی منظوری دیں جبکہ آپریٹنگ اینڈ مینٹی ننس اخراجات کیلیے ایک مرتبہ 50 کروڑ روپے امداد کی بھی منظوری دی جائے۔وزیراعلیٰ سندھ سے نوری آباد فیز 2 اور کوٹری سائٹ کی بحالی اور انفرا اسٹرکچر کیلیے دو ارب روپے منظوری کی بھی درخواست کی گئی۔وزیراعلیٰ سندھ کو مزید بتایا گیا کہ سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن 2008 سے 2014 تک ضرورت سے زیادہ ملازمین کی وجہ سے شدید مالی مشکلات کا سامنا کرر ہی ہے۔ یہاں تک کہ تنخواہ، پنشن اور ملازمین کے بقایا جات دینے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔ادارے میں 656 ملازمین اور 268 پنشنرز ہیں جبکہ 33 سابق ملازمین اب تک اپنے بقایا جات کے منتظر ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اسمال انڈسٹریز میں 321 اضافی ملازمین ہیں جن کے مستقبل کا فیصلہ ابھی کرنا باقی ہے۔اسمال انڈسٹیز کے سالانہ اخراجات 93 کروڑ، 48 لاکھ اور 60 ہزار ہیں جن میں سے 49 کروڑ 62 لاکھ اور 30 ہزار روپے تنخواہ، 20 کروڑ ، 77 لاکھ، 70 ہزار روپے پنشن جبکہ 23 کروڑ 8 لاکھ اور اور 60 ہزار روپے ملازمین کے واجبات ہیں۔ایک سوال کے جواب میں سیکریٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ 24-2023 میں 91 کروڑ ، 78 لاکھ اور 50 ہزار اخراجات کے مقابلے میں 22 کروڑ، 93 لاکھ اور 20 ہزار روپے وصولی ہوئی۔اس طرح ادارے کو 50 کروڑ، 48 لاکھ اور 60 ہزار روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سے تنخواہوں اور پنشن کیلیے 40 کروڑ کی سالانہ گرانٹ دینے کی درخواست کی گئی۔وزیر صنعت نے کہا کہ سائیٹ کوٹڑی اور ناردرن بائی پاس کراچی کے انفرا اسٹرکچر کی صورتحال بھی خستہ حالی کا شکار ہے، بحالی کیلیے فنڈز درکار ہیں۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ کراچی، حیدرآباد، نصرپور، کشمور، موہن جو دڑو اور اسلام آباد میں قائم تربیتی مراکز کو بحال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ادارے کیلیے آمدنی کا ذریعہ بن سکیں۔وزیر صنعت جام اکرام نے وزیراعلیٰ سندھ سے تنخواہوں اور پنشن کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 60 کروڑ روپے کے یک وقتہ امدادی پیکیج کی درخواست کی۔ انہوں نے سالانہ گرانٹ بھی 40 کروڑ سے بڑھا کر 60 کروڑ روپے کرنے کی درخواست کی۔ ادارے میں گولڈن ہینڈ شیک اسکیم بھی متعارف کرائی جاسکتی ہے۔اجلاس کے دوران اسمال انڈسٹریز روہڑی، ناردرن بائی پاس اور سکھر میں انفرا اسٹرکچر کی بحالی پر بھی غور کیا گیا جس کیلیے 1 ارب روپے درکار ہوں گے۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سائیٹ کورنگی (فیز2)، نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، ایف بی ایریا ایسوسی ایشن ا?ف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری اور کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری سمیت مختلف صنعتی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کی بحالی کیلیے ایک ارب 20 کروڑ روپے درکار ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صنعت کو مختلف سائیٹس اور اسمال انڈسٹریز کیلیے تفصیلی ترقیاتی منصوبے اور الگ سے امدادی پیکج کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی تاکہ ضروری فیصلے کیے جاسکیں۔دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکرٹری کو سائٹ اور اسمال انڈسٹریز کی تنظیم نو کی بھی ہدایت کی تاکہ وہ پیشہ وارانہ بنیادوں پر کام کریں اور مالی طورپر مستحکم ہو سکیں۔
مولانا فضل الرحمن ترامیم میں فعال کردار پر مبارکباد کے مستحق ہیں ، ڈاکٹر نصیر سواتی
کیماڑی پولیس کا منشیات اڈے پر چھاپہ،لیاری گینگ کمانڈر ساتھیوں سمیت گرفتار
کراچی پولیس کی انسداد جرائم کے خلاف ہفتہ وار کاروائیوں کی رپورٹ