وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے واضح کر دیا ہے کہ دریائے سندھ پر 6 نہریں نہیں بننے دیں گے۔
باغی ٹی وی کے مطابق سعید غنی نے شاہراہِ بھٹو کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملیر ایکسپریس وے پر قائد آباد انٹرسیکشن اپریل تک مکمل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کا کام دسمبر 2025ء تک مکمل ہو جائے گا، اس منصوبے کی لاگت 54 بلین ہے، اس کو اسی لاگت میں مکمل کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومتوں کے پاس احتجاج کے علاوہ بھی راستے ہوتے ہیں، نہروں کا معاملہ سندھ کا نہیں، پنجاب کے لوگوں کے لئے بھی مسئلہ ہے۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ پنجاب میں بھی پانی کی قلت ہے، جو پانی انھیں چاہئے وہ میسر نہیں ہے، یہ کون سے پنجاب کا پانی نکالیں گے اور کہاں لے جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ الگ چیز ہے اور کینالز الگ ہیں، کالا باغ ڈیم کا منصوبہ بنانے والے بھی ذہین لوگ ہوں گے، دریائے سندھ سے نہریں نکالنے سے زرعی زمینیں تباہ ہوں گی، پینے کے پانی کی بھی کمی ہو گی۔ وفاقی وزراء سندھ حکومت کے ساتھ مل کر معاملہ حل کریں، ہم نے کوشش کی کہ شہر کی جماعتوں سے رابطہ کریں، کسی منصوبے پر اتفاق نہیں تو اس کو نہ بنایا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سال شہر میں ٹریفک کے مسائل پہلے سے کم ہیں، ڈالمیا والا واقعہ ٹارگٹڈ ہے، سندھ حکومت اور پولیس اس پر کام کر رہی ہے۔
وزیرِ بلدیات نے کہا کہ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ کہا جاتا ہے کہ کراچی پر کتنا پیسہ لگتا ہے، یہ سوال سندھ حکومت سے نہیں وفاق سے ہونا چاہئے، یہ نہیں کہتے کہ سارا پیسہ کراچی میں لگا دیں، مگر کچھ خیال کریں، کینالز کا منصوبہ پنجاب حکومت کا ہے اور آیا ایس آئی ایف سی سے ہے۔ گورنر کی پارٹی وفاق میں ہے وہ مہربانی کریں کہ وفاق کو کہیں کہ کراچی پر پیسہ لگائیں، وفاق کو کراچی بہت حصہ دیتا ہے اور مطالبہ سندھ حکومت سے ہو رہا ہے۔
نیدرلینڈ میں پاکستانی ایٹمی پروگرام کیخلاف ریلی،بلوچ علیحدگی پسندوں کی حقیقت عیاں