سندھ میں اس وقت سب سے بد ترین کارکردگی والا شعبہ دیکھا جائے وہ سندھ پولیس ہے جو کے صوبے میں صحیح طرح قانون نافذ کرنے میں ناکام ہو چکی ہے بلکہ سندھ پولیس خود اپنے ہی پولیس اہلکار مختلف قسم کے کیسوں میں ملوث ہونے کے واقعات سامنے آرہے ہیں ابھی حال ہی میں ایک اور بڑا واقع رپورٹ ہوا جس کے مطابق پولیس موبائلوں میں بھاری مقدار میں منشیات لے جانے والے افسران کے بارے میں اطلاع پر پولیس نے پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔
حکام نے بتایا کہ کراچی پولیس نے اتوار کے روز شہر میں پکڑی جانے والی منشیات فروخت کرنے کی کوشش کے الزام میں جرائم کی تفتیش کرنے والی ایجنسی جامشورو سے تعلق رکھنے والے چھ پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا.
ایک پولیس اہل کار نے ریاست کی مدعیت میں بوٹ بیسن پولیس اسٹیشن میں اس کیس کی رپورٹ درج کی کروائی تھی.
اس رپورٹ کے مطابق ، پولیس پارٹی ساحل سمندر کے قریب ہفتہ کی رات گشت کر رہی تھی کہ اطلاع کے مطابق اس نے چیکنگ کے لئے پولیس کی گاڑی کو روکا پولیس موبائل کے ڈرائیور اور سامنے بیٹھے ہوئے ایک اور شخص نے جو کے عام شہری کپڑوں میں خود کو کانسٹیبل بتا رھے تھے اور دیگر پولیس کی وردی میں گاڑی پر سوار چار دیگر افراد نے اپنی شناخت پولیس اہلکار اعزاز علی ، رحیب حسین ، احمد نواز اور عبد الحمید کے طور پر کروائی.
معائنے کے دوران موبائل میں سے 23 کلو چرس برامد ہوئی جس کو قبضے میں لے لیا۔
ان پولیس اہلکاروں کو موقع پر ہی ان کے اسلحے سمیت اور ان کی وین سمیت گرفتار کر لیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے انکشاف کیا کہ ان کا تعلق سی آئی اے جامشورو سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کلفٹن میں واقع ایک علاقے میں نامعلوم شخص کو منشیات بیچنے کے لئے انچارج جس کا نام بتایا گیا نثار بھٹّی اس کے ذریعہ کراچی بھیجا گیا تھا۔تاکہ وہ یہ منشیات پنچا سکیں.
رپورٹ کو کنٹرول برائے نارکوٹکس سبسٹنس ایکٹ ، 1997 کے تحت درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے کچھ حصوں میں سزائے موت یا عمر قید یا 14 سال تک قید کی سزا شامل ہے کیونکہ ضبط ہوئی ممنوعات کی مقدار قانون میں درج حد سے تجاوز کر گئی ہے۔
دریں اثنا، حیدرآباد کے ڈی آئی جی شرجیل کھرل نے ڈی ایس پی شکایت سیل ایک سینئر کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے اور اس معاملے کی چھان بین کے لئے ڈی ایس پی شبیر سرکی اور دیگر عہدیداروں پر مشتمل ممبران کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے.
جامشورو کے ایس ایس پی جاوید بلوچ نے سی آئی اے جامشورو مرکز کو سیل کردیا کیونکہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں.
نئی اطلاعات کے مطابق سندھ پولیس میں ابھی تک کے ایسے ہی رپورٹ ہوئے کیسوں میں جس میں پولیس اہلکاروں ملوث پائے گئے 78 افراد کا انکے علاقے سے ٹرانسفر کی اطلاع ہے لیکن سندھ گورمنٹ کو ایسے مجرمانہ ریکارڈ والے افراد کا ٹرانسفر کرنے کے بجائے انہیں معطل کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ باقی بھی لوگو کے لیے انکو دی جانے والی سزا مثال بن سکے اور مستقبل میں اس طرح کے واقعات قلع قمع کیا جا سکے.
@umesalma_








