سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون ، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ سندھ وزیراعظم عمران خان کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے انکے کراچی کے حلقہ انتخاب میں بھی ترقیاتی کام سندھ حکومت کروا رہی ہے سندھ میں اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کی غلط روایت ڈالی، بجٹ پر زبانی اعتراض کرنے والوں نے اسمبلی میں کٹ موشنز ہی جمع نہیں کروائے جس سے انکی سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے اپوزیشن سندھ کے ساتھ مخلص ہے تو پانی، گیس اور مردم شماری پر احتجاج کرے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔
بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے نئے مالی سال کا بجٹ متفقہ طور پر منظور کیا ہے بجٹ اپنے شیڈول کے عین مطابق منظور ہوا اسپیکر نے تمام پارلیمانی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی ایک عوام دوست بجٹ منظور ہوا ہمارے ناقدین جو کئی روز سے اچھے اچھے کپڑے سلوا رہے تھے انکے ارمانوں پر اوس پڑ گئی ہے لیکن انکے اپنوں نے انکے ساتھ ایسا کیا اس میں پیپلزپارٹی کا کوئی ہاتھ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہر پارلیمانی جماعت کو بجٹ پر بحث کا حق ہے یہ طے ہوا تھا کہ ہر رکن مہذب انداز میں بجٹ پر گفتگو کریگا لیکن بدقسمتی سے اسمبلی کے ماحول کو بہت خراب کرنے کی کوشش کی گئی اور ایسا ماحول دو ہزار اٹھارہ کے بعد سے دیکھنے میں آیا ہے سب نے دیکھا کہ اپوزیشن کا کوئی رکن بولتا تو پیپلزپارٹی کے کسی رکن نے مداخلت نہیں کی مگر جب پیپلزپارٹی کا کوئی رکن بات کرتا تو بے جا مداخلت کی جاتی باربار پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑائی جاتی ایوان میں سیٹیاں بجانا قطعی طور پر پارلیمانی روایت نہیں ہے بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اٹھائیس میں سے اکیس ارکان نے چار گھنٹے سے زائد بات کی ہے جی ڈی اے کے گیارہ ارکان نے دو گھنٹے اکتیس منٹ بات کی ہمیں آپ کی بات پر اعتراض ہوتا تو بات نہ کرپاتے آپکو مکمل موقع دیا گیا انہیں ٹیوشن لینے کا بڑا شوق ہے بجٹ پر اعتراض کا سب سے اہم چیز کٹوتی کی تحاریک ہوتی ہیں یہ اتنے لائق اپویشن لیڈر اور انکے ارکان ہیں یہ اہم کام انہوں نے نہیں کیا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اپوزیشن ہمارے بجٹ سے اتفاق کرتے ہیں۔
بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ارکان نے احتجاج کیا اور بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے میں تمام اپوزیشن سے پوچھتا ہوں کہ کیا انہیں ترقیاتی بجٹ پر اعتراض ہے پانی سے لیکر پبلک ہیلتھ کی اسکیمیں ہر ضلع میں دی گئی ہیں آسان اقساط پر قرضے کی اسکیم دی گئی ہیآئی ٹی کے شعبے میں نمایاں کام کیا گیا ہے خصوصی بچوں کی دیکھ بھال کے لئے انکے خاندان کو قرض کی اسکیم متعارف کروائی گئی ہے اسٹیمپ ڈیوٹی ایک فیصد کم کی گئی ہے کیا اس پر اعتراض ہی اوفاقی حکومت ٹیکس بڑھا رہی ہے سندھ میں شرح کم کی جارہی ہے ہم نے ایس آر بی کے ٹیکس شرح کو کم کیا آپکو ہم نے تکلیف سے بچایا کیا یہ ہماری غلطی ہے زراعت پر سبسڈی دی گیی کیا یہ غلط کیاجی ڈی اے ارکان زرا بتائیں کیا یہ سبسڈی نہیں دینی چاہئیے تھی صوبے کی غریب خواتین کو عزت و وقار کے ساتھ کاروبار کرنے کے لئے قرض کی سہولت دی گئی کیا یہ بھی سندھ حکومت نے غلط کیا آپ کہتے ہیں کوئی کام نہیں ہوا بارہ لاکھ خواتین سندھ رورل سپورٹ پروگرام سے مستفید ہورہی ہیں۔
بیرسٹر مرتضی وہاب نے اپوزیشن خصوصا ایم کیوایم کے ارکان سے سوال کہ کیا آپکا اختلاف اس بات پر ہے کہ کراچی کے ٹراما سینٹر پر دو ارب روپے اور ایس آئی یو ٹی کے لئے سات ارب روپے رکھے گئے کیا آپکا اختلاف اس بات پر ہے کہ انڈس ہستپال کے لئے دو ارب سے زائد رکھے گئیکیا بنیادی صحت کے مراکز کو آٹھ ارب روپے دینا غلط ہیکیا گمس گمبٹ ہستپال کے لئے فنڈز مختص کرنا غلط ہے جہاں دیگر صوبوں اور شہروں سے لوگ علاج کے لئے آتے ہیں این آئی بی ڈی کو پچاس کروڑ کی رقم دینا غلط ہیآپ تو چندہ لیکر کام چلاتے ہیں مگر سندھ حکومت اداروں کو خود چلاتی ہے ادارہ امراض قلب جسکے یونٹس سندھ بھر میں ہیں اسے فنڈز دئیے گئے ہیں بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ پورے پاکستان میں بتا دیں کسی ایک حکومت نے انفیکشس ڈیزیز ہستپال بنایا ہویہ کام بھی سندھ حکومت نے کیا ہیچائلڈ لائف فانڈیشن پر آپکا اختلاف ہے کیا ضلع وسطی میں شاہراہ نورجہاں بنانے پر اختلاف ہیکیا ضلع وسطی اور کورنگی میں جدید طریقوں سے کچرا اٹھانے پر آپکا اختلاف ہے کیا آپکو نیشنل ہائی وے اور لنک روڈ کو ملانے کے لئے سڑک بنانے پر اختلاف ہے گلستان جوہر میں فلائی اوور بنانے پر اختلاف ہے جہاں سے وزیراعظم منتخب ہوئیکراچی کی سڑکوں کو جدید بنانے پر آپکو اعتراض ہے ایم کیوایم پاکستان اور جی ڈی اے کے دوستوں سے پوچھتا ہوں کہ قومی اسمبلی میں مردم شماری پر اعتراض کیوں نہیں کیا کیا آپ نے ارسا کے غیر منصفانہ اقدام پر اعتراض کیا جواب نہیں میں ہے آج گیس کے بحران پر کیوں اعتراض نہیں کیایہ بحران صنعت اور مزدور دشمن حکومت تحریک انتشار کا کیا ہوا ہے گھریلو صارفین سمیت کسی شعبے کو گیس نہیں مل رہی آپکا احتجاج صرف پیپلزپارٹی کے سامنے چلتا ہے بیرسٹر مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ایک سو باسٹھ ارب روپے کا لالی پاپ دیا اور اسکے بعد گیارہ سو ارب روپے کا لالی پاپ دیاکیا اس پر احتجاج کیا نہیں کیا کیونکہ انکی نیت ہی نہیں کہ یہ عوامی مسائل حل کریں احتجاج کرنا ہے تو پانی ، گیس ، مردم شماری کے ایشوز پر بھی کریں بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے اگر تقریر نہیں کی تو قائد ایوان نے بھی نہیں کی انکے ٹیوٹر نے انہیں شاید غلط مشورہ دیا سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کے کسی ممبر نے ایم کیوایم پاکستان کے لئے کہا کہ ان پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا ایم کیوایم پاکستان کے مینڈیٹ پر سیاسی چائنہ کٹنگ کس نے کی خود دیکھ لیں کٹ موشن اپوزیشن نے خود جمع نہیں کروائے اور عدالت جانے کی بات کررہے ہیں قانونی اعتبار سے اسمبلی کی کارروائی کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا غلط پالیسی یہ بناتے ہیں اور بھگتے سندھ حکومت کراچی کے صنعتکار بھی گیس بحران پر سراپا احتجاج ہیں عمران خان کی ترجیحات میں سندھ شامل نہیں ہیوہ پچھلے نو ماہ سے کراچی نہیں آئے وقت آگیا ہے صنعتکار بھی اس بات کو سمجھیں کہ انہوں نے کس کو سلیکٹ کیا ایم کیوایم اور ہمارے درمیان ماضی میں لاکھ اختلاف رہے ہوں مگر سیٹیاں نہیں بجائی گئیں .

Shares: