برطانوی مسلح افواج کے سربراہ پاکستان اور جنرل باجوہ کی افغانستان میں امن کے لئے کوششوں پرمعترف

0
27

برطانوی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل سرنکلسن پیٹرک کارٹر نے افغناستان معاملات پر خطے میں امن و سلامتی کیلئے پاکستان اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی کوششوں کی تعریف کی ہے-

باغی ٹی وی : برطانوی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل سر نک کارٹر نے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ افغانستان کی صورتحال سے متعلق پاکستان کا کیا کردار رہا کیا پاکستان افغانستان کی اس صورتحال کا ذمہ دار ہے-

جس پر جنرل سر نک کارٹر نے کہا بے شک پاکستان بہت عرصے سے ان چیلنجز کا مقابلہ کر رہا ہے اور اس کے برعکس جنرل قمر باجوہ اور پاکستان نے افغانستان سے متعلق صورتحال اور خطے میں امن و سلامتی میں ہمیشہ سے ہی اپنا اہم کردار ادا کیا ہے اور سنجیدگی سے ان معاملات کو سلجھانے کی کوشش کی ہے-

برطانوی مسلح افواج کے سربراہ نے بی بی سی سے انٹرویو میں کہا کہ گو کہ برطانیہ اپنی بیشتر فوج افغانستان سے واپس بلوا رہا ہے لیکن میدان جنگ میں اُسے شکست نہیں ہوئی ہے۔

جب جنرل کارٹر سے یہ پوچھا گیا کہ کیا ان کے خیال میں افغانستان میں تقریباً دو دہائیوں میں کامیابی ہوئی ہے یا ناکامی تو انھوں نے کہا کہ ‘اتنی جلدی اس بات کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا’ اور ان کے سامنے تین ممکنہ صورتحال سامنے آسکتی ہیں۔

اس سے قبل جنرل کارٹر نے کہا تھا کہ میرے خیال میں سب سے پہلے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ موجودہ افغان حکومت اپنی بہت تربیت یافتہ فوج کے ساتھ اپنی گرفت برقرار رکھ سکتی ہے۔ اس وقت وہ تمام صوبائی دارالحکومتوں کو اپنے کنٹرول میں رکھ کر اس بات کا ثبوت دے رہی ہے۔

دوسری صورت، ایک انتہائی افسوسناک منظر ہے۔ جہاں ملک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے اور آپ حکومت کا خاتمہ دیکھیں، طالبان شاید ملک کے کچھ حصے اور دیگر قومیتوں اور نسلوں کے لوگ ملک کے بقیہ حصوں پر قابض ہو جائیں، جیسا کہ ہم نے 90 کی دہائی میں دیکھا تھا۔

پھر میرے خیال میں ایک تیسری، زیادہ پر امید صورت ہوسکتی ہے جس میں آپ کو حقیقت میں ایک سیاسی سمجھوتہ اور بات چیت ہوتی نظر آئے۔

اگر موجودہ افغان حکومت کچھ عرصے تک برقرار رہی اور اُس نے طالبان کے سامنے یہ ثابت کر دیا کہ اسے شکست نہیں دی جاسکتی، تو میرے خیال میں تیسری صورت کا کہیں زیادہ امکان ہوجاتا ہے۔

جب جنرل کارٹر سے یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکہ اور برطانیہ افغانستان سے نکل کر اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہو رہے ہیں تو جنرل کارٹر نے کہا تھا کہ دونوں ممالک مستقبل میں کابل میں سفارتی موجودگی برقرار رکھیں گے۔

Leave a reply