سباکا سے سگ کا سفر .تحریر:محمد عتیق گورائیہ

گو سگ دنیا ہوں پر تنہا خوری مجھ میں نہیں
ٹکڑا ٹکڑا بانٹ کھایا جو میسر ہو گیا
امان علی سحر لکھنوی کے اس شعر میں مجھے دل چسپی لفظ "سگ” سے ہے ۔ سگ فارسی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب کتا ہے ۔ لفظ سگ اردو میں بھی مستعمل ہے اور مجازی طور پر رزیل آدمی ، بدکردار و بداطوار کو سگ بولتے ہیں ۔ روسی زبان کا لفظ سباکا (Sabaka) بھی یہی معنی دیتا ہے ۔ اردو زبان کے لفظ "کتا” کو پراکرتی زبان سے لیا گیا ہے ۔ اب اگر اسی روسی لفظ کو لے کر چلیں تو کچھ کتابیں بتاتی ہیں کہ کتے کو سپاک (Spak) کہا جاتا تھا اسی سے سپاکا ہوا جس کا مفہوم "کتے جیسا” ہوتا ہے ۔ یہ آذربائیجان کے قریبی علاقے میں بولی جانے فارسی کی پیش رو زبان تھی ۔ قدیمی اوستا میں آکر یہ لفظ سپان (Span) بن گیا ۔ سنسکرت میں آیا تو ہلکی سی تبدیلی نے شوان (Shvan) کردیا ۔ پشتو زبان الفاظ میں صوتی تبدیلیوں کی وجہ سے اچھی خاصی مشہور ہے ۔ اسی لیے پشتو والوں نے درمیانی راستہ نکالا اور آخری حرف صحیح گرا کر اسے سپے( Spe) کردیا ۔ پشتو کی بہن فارسی نے "سپاک” لے تو لیا لیکن اس میں تبدیلی کرکے حرف "پ” کو گرا کر "سک” یا "سگ” کردیا ۔ بعض ماہرین کے مطابق وسط ایشیا سے ہندوستان پر حملہ آور ہونے والے ساکا قبائل کی اجتماعی شناخت کتا تھی ۔ اب اگر لفظ ساکا اور سباکا کو دیکھیں تو معلوم پڑتا ہے کہ دونوں ایک ہی تھے بس گزرتے وقت نے اسے سباکا کردیا ۔

پشتون بھائی حیران ہوں گے کہ ان کے سپے کو کہاں سے کہاں لا کھڑا کیا ہے ۔ اب ذرا سنسکرت کے لفظ شوان پر نظر ماریں اور فرانسیسی زبان کے لفظ شی این (Chien) کو پرکھیں تو عقدہ کھلتا ہے کہ یہ دونوں کس قدر مشابہت رکھتے ہیں لیکن یہ مشابہت اتفاقیہ ہوسکتی ہے کیونکہ یہ لاطینی لفظ Canis سے نکلا ہے جو آگے چل کر Kuon سے نکلا ہے ۔انگریزی کے لفظ Cynic کا مطلب ہے کتے کی مانند ۔ شیخ سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں "سَگ اَصْحابِ کَہْف روزے چَنْد پئے نیکاں گِرِفْت و مُرْدَم شُد” اصحابِ کہف کا کُتّا چند دن نیکوں کے پیچھے چلا اور وہ آدمی ہوگیا یعنی نیکوں کی صحبت میں برا آدمی بھی نیک ہوجاتا ہے ۔ اسی طرح سگ آستاں ہے جس کا مطلب در کا کتا ہے ، سگ بازاری آوارہ کتے کو کہتے ہیں اور فارسی کا ہی ایک فقرہ ہے سگ باش برادر خرد مباش یعنی بڑے بھائی کے مقابلے میں چھوٹی بھائی کی توقیر نہیں ہوتی ۔ ہم کتے کے پلے کو کتورا کہتے ہیں اور عام تاثر یہی ہے کہ یہ لفظ کتے سے نکلا ہے ۔ ویسے ایک خیال یہ بھی آتا ہے کہ لاطینی میں پلے کو Catulus کہتے ہیں ۔جسے Canis سے لیا گیا ہے ۔ یہاں انگریزی زبان کا ایک اور معمہ سامنے آکھڑا ہوتا ہے کہ صاحب بصیرت شخص کے لیے لفظ Sagacious مستعمل ہے اور یہ لفظ یونانی مادے Sagax سے ہے اور اس کا مطلب ہے کتے کی قوت شامہ ۔ اس کی صوتی کیفیت فارسی کے لفظ سگ کے کس قدر قریب ہے ۔ اب پھر بات جہاں سے چلی تھی وہی آگئی ہے یہ تو وہی بات ہوگئی کہ کتے کی دم بارہ برس زمین میں گاڑی ٹیڑھی ہی نکلی۔
آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ آج کون سا لفظ شروع کرکے بیٹھ گئے ہیں ۔ اس موضوع کو اس لیے چنا کہ رحیم یار خان میں ایک ہی روز میں آوارہ کتوں نے 18 افراد کو کاٹ لیا ۔ یوں 4 دنوں میں سگ گزیدہ 70 کے قریب افراد کو شیخ زائد ہسپتال میں لایا گیا ۔کتوں کو کنٹرول کرنا علاقائی انتظامیہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس معاملے میں تجربہ کار بھی ہے اور وسائل میں خودمختار بھی ۔ ضلعی انتظامیہ کا کام ان پر چھوڑئیے کہ وہ خود ہی تنگ آکر ان کو پکڑ لے گی ۔ حضرت غالب کہتے ہیں کہ

پانی سے سگ گزیدہ ڈرے جس طرح اسؔد
ڈرتا ہوں آئنے سے کہ مردم گزیدہ ہوں
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس لفظ گزیدہ سے کیا مراد ہے؟ تو اس کا مطلب ہوگا کہ ڈسا ہوا عموماً مرکبات کے جزوِ دوم کے طور پر مستعمل ہوتا ہے ۔

Leave a reply