پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ عدالت سے سیاست کی امید رکھیں گے تو جمہوریت اور عوام کا نقصان ہوگا،
بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ جب سی او ڈی پر دستحط ہوئے تو افتخار چوہدری مشرف کا چیف جسٹس تھا ،بے نظیر بھٹو نے اس وقت کہا تھا کہ ملک میں آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں ،پی پی وکلا نے ہر آمریت کے دور میں صف اول کا کردار ادا کیا ،پیپلزلائز فورم کی وجہ سے ضیا کی آمریت کے بعد جمہوریت بحال کی ،وکلا کی محنت سے ہی ہم آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ، ہم آمریت کو ختم کرکے جمہوریت واپس لائے ،ججز کی تقرری کے عمل میں شفافیت بینظیر بھٹو کا مطالبہ تھا ،وکلا نے ہمیشہ آمروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، عدالتی نظام درست کرنے کیلئے آئینی عدالت ضروری ہے،پاکستان میں روایت چلی آرہی ہے کہ آپکی رشتہ داری ہے تو آپ جج بنیں گے ،نواز شریف کوسمجھایا تھا کہ 58 ٹو بی کا غلط استعمال ہوگا اور پھر وہ خود اس کا شکار ہو ئے ،کیا یہ مناسب نہیں کہ جو 50 فیصد کیس 90 فیصد وقت لیتے ہیں ان کیلئے الگ بینچ یا عدالت ہو،چوری اورقتل کے مقدمے میں کیا لوگوں کو 50،50 سال انتظار کرنا پڑیگا، کیا ہم ہاتھ باندھ کر کھڑے رہیں گے ؟ یس مائی لارڈ، وفاق میں آئینی عدالت بنا سکتے ہیں تو صوبوں میں مشورہ کرکے الگ عدالت کیوں نہیں بناسکتے،شکر ہے کہ 50 سال بعد فیصلہ دیا گیا کہ بھٹو کیخلاف عدالتی کارروائی یکطرفہ تھی،مجھے اتنا انتظار کرنا پڑا تو سوچیں عام آدمی کو کتنا انتظار کرنا پڑتا ہے ،
میڈیا میں شائع ہونے والا ڈرافٹ اصل نہیں ہے۔
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے آئینی ترمیم کے مسودے پر کوئی رضامندی ظاہر نہیں کی
آئینی ترامیم جمہوریت پر حملہ،سیاسی جماعتوں کو شرم آنی چاہیے،علی امین گنڈا پور
آئینی عدالتیں عالمی ضرورت ہیں، انوکھا کام نہیں کر رہے: بیرسٹر عقیل ملک
آئینی ترمیم کی ناکام کوشش: حکومت اور اتحادیوں میں اختلافات نمایاں، بیر سٹر علی ظفر
پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان کی آئینی ترمیم پر بات چیت جاری ہے،خورشید شاہ
سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر