سوچ ہی حیات زندگی بدل دیتی ہے تحریر: حضوربخش کنول اعوان

اس دنیا میں بسنے والا ہر ذی روح اس دنیا کا باسی ہے ۔
انسان اس وقت تک معاشرے کا کارآمد شخص نہیں بن سکتا جب تک اس کی سوچ مثبت نہ ہو کیونکہ انسان کی سوچ ہی اس کو مثبت یا منفی بناتی ہے ۔
آپ کی جیسی سوچ ہوگی ویسے کام ہونگے اور اگر سوچ اچھی ہے تو نتاٸج اچھے نکلیں گے اگر بری ہے تو برے ۔
اسی چیز کو اللہ پاک نے قرآن میں واضع بھی کیا ہے ۔

‏اللّٰہ ﷻ کا ارشاد ہے :

وَ اَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰىۙ(۳۹)

” اور یہ کہ انسان کیلئے وہی ہوگا جس کی اس نے کوشش کی“۔

ایک انسان اپنے لفظوں سے نہیں اپنے عمل سے مثالی بنتا ہے انسان کو پستیوں سے نکال کر بلندیوں پر لے جانے والی شے اُس کا عمل ہے۔

جب انسان پیدا ہوتا ہے،اس وقت وہ سب جیسا ہوتا ہے لیکن اپنے مقصدِ حیات کا تعین کر لینے اور اس کی تکمیل کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کے بعد وہ مثالی اور کامیاب لوگوں کا ہم سفر بن جاتا ہے۔وہ لوگوں کے لیے مثال بن جاتا ہے۔اسے منزلوں کے سلام آنے لگتے ہیں۔

مثبت سوچ تحریکی انسان کو کہیں سے کہیں پہنچا دیتی ہے۔انسان کو جب سمجھ آ جائے کوئی اس کے لیے کچھ نہیں کر سکتا جب تک وہ خود اپنے لیے کچھ نہ کرے۔

جب انسان میں یقین پیدا ہو جائے میں کر سکتا ہوں اور جب وہ اپنی رائے سے نہیں اپنے عمل سے دنیا کو دکھادے کہ وہ زندگی کے سفر میں جیتا ہے پھر وہ مثال بنتا ہے۔عزم صمیم اور جہدِ مسلسل کی زندہ داستان،جو صدیوں لوگوں کے دلوں کو اپنے حصار میں لیے رہتی ہے۔ 

 ہمارے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے عملی نمونہ پیش کیا۔اللّٰہ کے ہر حکم پر عمل کر کے دکھایا۔انسانوں سے پیار کر کے انسانیت کے دلوں میں گھر کیا حضور کریم خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کی سیرت طیبہ ہمارے لیۓ مشعل راہ ہے ۔
اس دنیا میں حقیقی مشعل راہ حضور کی ذات اقدس ہے ۔
آپ کا ہر قول فعل زندگی گزارنے کے رہنما اصولوں پہ مبنی ہے ۔
حضور کریم کی ذات طیبہ تاقیامت مسلمانوں اور روۓ زمین پہ بسنے والے ہر ذی شعور کیلۓ ایک مثال ہے ۔
حضور کریم کی زندگی کا بغور مطالعہ کیا جاۓ تو زندگی گزارنے عبادات و انصاف اور زندگی کے ہر پہلو کا تفصیل سے احاطہ کیا گیا ہے ۔

قائداعظم نے اقبال کے خواب کو عمل اور تعبیر کی چادر میں لپیٹ کر پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ایک مثالی مملکت بنا دیا ۔
قاٸداعظم نے ایک ایسے ملک کیلۓ جدوجہد کی جس میں مسلمان اپنی عبادات تسلی سے ادا کر سکیں ۔
پاکستان کی بنیاد ہی کلمہ طیبہ پہ رکھی گٸ ہے اس وقت برصغیر کے مسلمانوں کی زبان پہ ایک ہی نعرہ تھا الله أكبر ۔

دو ایسے بھائی جنہیں پرندوں کی طرح اڑنے کا جنون تھا پھر ایک دن انہوں نہ اپنے عمل سے اس جنون کو حقیقت کر دکھایا۔ انہوں نےثابت کر دیا کہ کامیابی اور نام عمل والوں کا مقدر ہے۔
آج دنیا بھر میں تیز ترین سفر ہواٸ جہازوں پہ ہو رہا ہے ۔

انسانیت کے علمبردار عبد الستار ایدھی اپنے عمل سے مثال بنے ،لوگوں کا درد محسوس کرنے والے ہمدرد کی زندہ و جاوید مثال۔ جو رہتی دنیا تک قائم رہے گی۔
آپ نے اپنی سوچ عمل اور اللہ پہ کامل یقین کی بنا پہ دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس بنا دی ایدھی پناہ گاہیں لنگر خانے بنا لیۓ جو پوری آب و تاب سے اب بھی چل رہے ہیں ۔

ہر انسان عملِ پیہم سے دنیا کے لیے مثال رقم کرسکتا ہے۔ اپنے جنون اور عمل کی روشنی سے دنیا کو منور کر  کے اس کی تاریکیوں کو اجالوں میں بدل سکتا ہے۔

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

‎@Gumnam_HBK

Comments are closed.