سوشل میڈیا اورآن لائن مواد پرقابو پانے کے لیے نئے قوانین کا مسودہ تیار
سوشل میڈیا اورآن لائن مواد پرقابو پانے کے لیے نئے قوانین کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : ذرائع کے مطابق نئے مسودہ قوانین کے تحت اسلام، دفاع پاکستان اور پبلک آرڈر کے بارے میں غلط معلومات، اخلاق باختہ اور فحش مواد پر پابندی عائد ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کمپنیاں بھی پاکستان کے وقار،سلامتی ودفاع کے خلاف مواد ختم کرنے کی پابند ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق مذہب، توہین رسالت اور حکومتی احکامات کے مخالف مواد پر پابندی ہوگی، سوشل میڈیا کمپنیاں یا سروس پروائیڈرز کمیونٹی گائیڈ لائنز تشکیل دیں گے اور گائیڈ لائنز میں یوزرز کو مواد کی اپ لوڈنگ سے متلعق آگاہی دی جائے گی۔
مسودہ قوانین کے تحت کسی دوسرے شخص سے متعلق منفی رجحان کا کوئی مواد اپ لوڈ نہیں ہوگا، دوسروں کی نجی زندگیوں کو متاثر کرنے والے مواد پر پابندی ہو گی، مذہب اور پاکستان کے ثقافتی و اخلاقی اقدار کے مخالف مواد پر پابندی ہو گی، بچوں کو متاثر کرنے والے ہر قسم کے مواد پر پابندی، کسی شخص کی شخصیت کی نقل بنانے والے مواد پر پابندی ہوگی، دفاعی اداروں اور دفاع پاکستان مخالف مواد پر پابندی ہوگی اور تشدد و نفرت انگیز مواد پر بھی پابندی عائد ہوگی۔
واضح رہے کہ نئے قوانین کے تحت، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کسی بھی آن لائن مواد کے پھیلاؤ کو محدود یا رکاوٹ نہیں کرے گا پی ٹی اے صرف اسلام، سلامتی سالمیت اور پاکستان کے دفاع، پبلک آرڈر، پبلک ہیلتھ، پبلک سیفٹی کے خلاف مواد ہٹانے کی روادار ہوگی
نئے رولز کے مطابق پی ٹی اے ایسے مواد کو بھی ختم یا بلاک کردے گا جو تعزات پاکستان یا ضابطہ فوجداری کے طریقہ کار کے خلاف ہو اور جس سوشل میڈیا کمپنی کے پاکستان میں ڈیرھ لاکھ سے زائد صارفین ہیں وہ کمپنیاں اس ایکٹ پر عمل پیرا ہونگی اسلام آباد میں ایک مستقل رجسٹرڈ دفتر قائم کرنا ہوگا جس پر تمام کمپنیاں رجسٹرڈ کی جائے گی