سائبر کرائم فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال چوہدری کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر غلط خبر کی تشہیر کرنے والوں کی سزا 3 سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ ہے-
باغی ٹی وی : سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سائبر کرائم فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال چوہدری اکظثر و بیشتر معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم پر بات کرتے نظر آتے ہیں اور ساتھ ہی ان جرائم سے بچنے اور ان سے دور رہنے کے طریقہ کار سے بھی صارفین کو گائیڈ کرتے ہیں اور معاشرے کے ایسے ناسوروں سے حفاظت کی قیمتی معلومات فراہم کرتے ہیں-
Whoever publicly exhibits false information that harms the reputation of a person, is a crime U/S 20 of Cybercrime Act.
اگر سوشل میڈیا پرکسی شخص کےبارے Fake News غلط خبرکی تشہیر کی جائے جس سے اسکی بدنامی ہو، جرم ہے جسکی سزا 3 سال قید یا 10لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہیں۔— Asif Iqbal Chaudhry (@Aasifiqbalpak) September 29, 2020
اسسٹنٹ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں سوشل میڈیا پرغلط خبروں کی تشہیر کے حوالے سے دی جانے والی سزا کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے لکھا کہ اگر سوشل میڈیا پرکسی شخص کےبارے Fake News غلط خبرکی تشہیر کی جائے جس سے اسکی بدنامی ہو، جرم ہے جسکی سزا سائبر کرائم ایکٹ U/S 20 کے مطابق 3 سال قید یا 10لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہیں۔
واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار و اداکار علی ظفر کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے الزام میں 9 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے- جن میں میشا شفیع ، عفت عمر ،لینہ غنی،حسیم الزمان ، عفت عمر، حمنہ رضا، ماہم جاوید، علی گل پیر، فریحہ ایوب اور سید فیضان رضا شامل ہیں-
علی ظفر نے سوشل میڈیا پر اپنے اوپر تنقید کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے سے رابطہ کیا تھاعلی ظفر کی طرف سے ایف آئی اے سائبرکرائمز ونگ کو دی گئی درخواست میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر مہم میں نازیبا زبان استعمال کی گئی۔ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ نے علی ظفر کی درخواست پر کارروائی شروع کردی تھی-
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے اڑھائی سال کی اندرونی تحقیقات کے بعد ایف آئی آر درج کی۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے ان ملزمان کو دفاع کے3 سے زائد مواقع دئیے گئے تھے –