لفظ عورت کا معنی ڈھکی ہوئی یا چھپی ہوئی چیز ہے یعنی سر سے لے کر پاؤں تک چھپی ہوئی چیز کو عورت کہا جاتا ہے.
پردہ اسلامی معاشرے کا لازمی جزو ہے جس کا حکم رب العالمین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہم تک پہنچایا تاکہ عورت معاشرے کے لیے فتنہ کی بجاۓ تعمیر و ترقی کا باعث بنے اور اس کی کوکھ سے پیدا ہونے والا بچہ دین کی سربلندی میں اپنا کردار ادا کرتے ہوۓ اسلام دشمنوں کی سازشوں کو بے نقاب کرے اور اسلام کا عَلم پوری دنیا میں اونچا کرے لیکن آج کل کے معاشرے میں سب کچھ الٹ چل رہا ہے۔ یہاں تو پردے کو دل کا پردہ کہہ کے اسلام کا مذاق اڑایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے عورت آج درندوں کی ہوس کا شکار ہے اور جابجا عصمت دری کا شکار ہے.
پردے سے عورت محفوظ رہتی ہے جس کی مثال میں کچھ یوں گوش گزار کرنا چاہوں گا کہ جب بھی آپ قصاب کی دوکان پہ تشریف لے جاتے ہیں تو آپ اس کو اچھی طرح لفافے سے ڈھانپ لیتے ہیں تاکہ کوئی جانور یا پرندہ اس کو نقصان نہ پہنچا دے اور اگر آپ اسے کھلا چھوڑیں گے تو شاید آپ گھر تک بھی بحفاظت نہ پہنچ پائیں.
میں نے جس معاشرے میں آنکھ کھولی وہ معاشرہ الحمدللہ اسلامی احکامات اور صوم و صلوٰۃ کا پابند تھا اور اللہ کے فضل سے پردہ بھی اس کا بہترین شعار تھا جس کی برکتیں میں ابھی تک سمیٹ رہا ہوں. ہمارے بڑے گھر میں ٹی وی نہیں رکھنے دیتے تھے کیونکہ ان کا یہ مؤقف تھا کہ یہی فساد کی جڑ ہے اور یہی عورت کو اس کے مقصد سے ہٹا کے اسے بے پردگی اور گمراہی کے رستے پر لے جاتا ہے. تب ہمیں بہت عجیب سا لگتا تھا کہ ہمیں گھر والے ٹی وی کیوں نہیں دیکھنے دیتے ہم کوئی بچے ہیں جو بگڑ جائیں گے۔ بھلا ٹی وی دیکھ کے بھی کوئی گمراہ ہوا ہے..
اس سوال کا جواب ہمیں آج معلوم ہوا جب آج کے والدین یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ہم نے اپنے بچوں کو اس لیے گلوکار بنانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اسے فلاں گلوکار بہت اچھا لگتا ہے اور وہ بہت اچھا گاتا ہے یہ اس کی نقل بھی بہت اچھی کر لیتا ہے اس کا آئیڈیل فلاں اداکار یا اداکارہ ہے اس کو شوبز کا فلاں سٹار بہت اچھا لگتا ہے میری بیٹی نے جینز اور ٹی شرٹ پہننی ہے کیونکہ ہم نے ایک ڈرامہ میں دیکھا تھا کہ اس لڑکی کو بہت خوبصورت لگ رہی تھی فلاں فلاں..
آج کبھی ٹی وی چینل پہ لڑکی بھگانے کے اشتہار تو کبھی داغ تو اچھے ہوتے ہیں کی آڑ میں ہونے والی فحاشی تو کبھی گھر کی چار دیواری کو داغ قرار دے کے معاشرے کو فحاشی و عریانی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور کئی ایسے اشتہارات ہیں جو یہاں زیربحث لانا بھی مناسب نہیں ہے ان کا مقصد صرف اور صرف عورت کو اسلام اور پردہ سے دور کرنا ہے اور یہی سازشوں کی جنگ ہے جس میں ہمیں دھکیل کے ہم پر کافر مسلط ہونا چاہتے ہیں اور ہو بھی رہے ہیں.
یہی وجہ ہے کہ آج ٹی وی ڈراموں اور فحش اشتہارات کی آڑ میں کفار ہماری اسلامی تہذیب میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں اور ہمارے بچے بگڑتے جا رہے ہیں اور اسلامی تہذیب سے کنارہ کشی اختیار کرتے جا رہے ہیں ہماری عورتوں کو پردہ کرنے سے گھبراہٹ ہوتی ہے اور طرح طرح کے بہانے بناۓ جاتے ہیں یہاں تک کہ مائیں بچوں کو ترغیب دینے کی بجاۓ اپنے بچوں کے ذہن میں ڈالنا شروع کر دیتی ہیں کہ اگر ابھی سے پردہ کرو گی تو لوگ ولون کہیں گے اور کسی نے دیکھنا تک نہیں ہے تمہیں اور کون تجھ سے شادی کرے گا جیسے طعنے مار مار کے اس کو اسلام سے دور کر لیتے ہیں.
افسوس ہوتا ہے ان ماؤں پہ جنہوں نے عائشہ رضی اللہ عنھا و فاطمتہ الزھرا رضی اللہ عنہا کی مثالیں دینی تھی آج وہ اداکاراؤں کے نقش قدم پہ چل پڑی ہیں اور فحاشی و عریانی کو فیشن کا نام دے کر اپنی آنے والی نسلوں کو تباہ و برباد کر رہی ہیں.
آج بچے بچے کو اداکاراؤں کے نام آتے ہیں اور ان کے کپڑے اور اسٹائل تک زیر بحث آتے ہیں لیکن مجال ہے کسی کو آخری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور ان کی قربانیوں کے متعلق بھی علم ہو آج جو بچی بھی دوپٹہ یا اسکارف لینے کی کوشش بھی کرتی ہے تو اسے اپنے گھر والے بھی طعنے مارنا شروع ہو جاتے ہیں کہ ابھی سے بوڑھی بننا ہے اتارو تمہیں بالکل بھی اچھا نہیں لگ رہا جب بڑی ہوگی تب پہن لینا اور پھر جب وہ بڑی ہوتی ہے تو اسے یہ عادت ہی نہیں ہوتی کہ دوپٹہ بھی سر پہ لینا ہوتا ہے یا یہ صرف گلے کی حد تک ہی رکھنا ہے..
خدارا اپنے بچوں کو بچپن سے ہی اسلام سے محبت سکھائیں اور انہیں اداکاروں کی بجاۓ اصحاب نبی صل اللہ علیہ وسلم کی بہادری کے قصے سنایا کریں اور ٹی وی جیسی لعنت سے ان کو کوسوں دور رکھیں تاکہ آپ کا بچہ اس جاہلیت کا شکار ہو کر درندوں کی درندگی کا نشانہ نہ بن جاۓ..
اللہ ہمیں اللہ کے احکامات کو صحیح معنوں میں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین یا رب العالمین..