سوڈان نے اوپیک پلس کے فیصلے پر سعودی عرب کی حمایت کر دی-
باغی ٹی وی : سوڈانی وزارت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے اور اوپیک کے رکن ملک سوڈان نے اوپیک پلس کی طرف سے تیل کی پیداوار میں بیس کٹوتی کے فیصلے کو اوپیک کا متفقہ فیصلہ قرار دیا ہے-
پاکستان کےایف 16 طیاروں کی مرمت کیلئےامریکی پیکج میں اہم پیشرفت
سوڈان نے سعودی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوپیک پلس نے یومیہ بیس لاکھ بیرل پیداوار کم کرنے کا فیصلہ خالصتا اقتصادی وجوہات کی بنیاد پر کیا تھا ، سیاست کی بنیاد پر نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تنہا سعودی عرب کا فیصلہ نہ تھا بلکہ سب نے مل کر اور متفقہ طور پر کیا تھا کہ تیل کی پیداوار میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کی جائے اس فیصلے کی بنیاد ‘ تیل کی طلب اور رسد سے متعلق حقائق تھے اور یہ عزم تھا کہ توانائی کی مارکیٹ میں استحکام رکھنا ہے ۔
دوسری جانب پاکستان نے سعودی عرب اور روس کے زیرقیادت اوپیک پلس کے تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی کے فیصلے کی بہ اندازدیگر حمایت کی ہے اور اس فیصلے کے ردعمل میں سعودی عرب کے خلاف امریکا کے تنقیدی بیانات کے تناظر میں مملکت کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے اوپیک پلس تیل پیدا کرنے والے اہم ممالک کا وسیع البنیاد پلیٹ فارم ہے۔ اس گروپ نے امریکہ کی ہفتوں کی لابنگ کے بعد بھی تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا تھا۔
ایتھوپیئن ایئر لائنز کی پرواز بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی
اوپیک پلس کے اس فیصلے نے امریکہ کو مشتعل کر دیا ہے۔ اسی اشتعال میں امریکہ نے سعودی عرب پر الزام لگایا ہے کہ وہ بین الاقوامی سیاست میں امریکہ مخالفوں کے ساتھ نظر آرہا ہے تاہم سعودی عرب نے امریکی موقف کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے یہ بات حقیقیت کے خلاف ہے۔
امریکا نے اوپیک پلس کے اس فیصلے پر اپنی ناراضی کا اظہارکیا تھا اور امریکی قیادت نے سعودی عرب مخالف بیانات جاری کیے تھے۔اس اعلان کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ سعودی عرب پر’’نتائج ومضمرات‘‘مسلط کریں گے کیونکہ اس نے تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی کی حمایت کی ہے اور اس ضمن میں روس کا ساتھ دیا ہے۔
اوپیک پلس کا یہ اقدام مغربی ممالک کے یوکرین میں جنگ کے جواب میں روس کے خلاف عاید کردہ پابندیوں کو بھی کمزورکرتا ہے۔مغربی ممالک نےروس کی تیل کی برآمدات کی قیمت پرایک حد عاید کرنے کا اقدام کیا ہےلیکن اوپیک پلس کے فیصلےسےان کا یہ اقدام غیر مؤثر ہوکررہ جائے گا۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ اور ڈیموکریٹ سینیٹر باب مینینڈیزنے اوپیک پلس کے اقدام کے بعد سعودی عرب کوبیشتر امریکی ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔