امریکہ پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتا ہے،امریکی محکمہ خارجہ

0
73

امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں مضبوط شراکت داری چاہتا ہے-

باغی ٹی وی : پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ویدانت پٹیل نے ٹی ٹی پی کے پاکستان میں دوبارہ نمودار ہونے پر امریکی تشویش سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں مضبوط شراکت داری چاہتا ہے۔

جو بائیڈن ایران میں "افراتفری، دہشت گردی اور تباہی” کو ہوا دے رہے…

انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان سے توقع رکھتا ہے کہ وہ تمام عسکری اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔ہم تمام علاقائی اور عالمی دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے تعاون کے منتظر رہیں گے۔

پٹیل نے کہا کہ پاکستان دنیا میں ان چند ممالک میں سے ہے جنہوں نے دہشت گردی سے بہت نقصان اٹھایا ہے، اس لیے علاقائی استحکام اور سلامتی کے خلاف تحریک طالبان پاکستان جیسے خطرات کا مقابلہ کرنا پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔

پاکستانی جوہری اثاثوں سے متعلق صحافی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس پر وائٹ ہاؤس ہی جواب دے سکتا ہے۔

پاکستانی سفیر کے محکمہ خارجہ میں بلائے جانے سے متعلق ایک سوال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ان کے پاس تفصیلات موجود نہیں ہیں، تاہم امریکی حکام پاکستانی حکام کے ساتھ تسلسل کے ساتھ ملتے رہتے ہیں۔

دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیئر سینیٹرکرس وان ہالن نے پاکستان پر امریکی صدر کے بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ بھی پاکستان کے ساتھ امریکا کے مضبوط تعلقات چاہتی ہے۔

پاکستان کےعزم اوراپنے جوہری اثاثوں کومحفوظ بنانےکی صلاحیت پر یقین ہے،جوبائیڈن کے…

سینیٹر کرس وان ہالن نے کہا کہ صدر بائیڈن کا بیان بےساختہ تھا، امریکی پالیسی میں کوئی ردوبدل نہیں، امریکی محکمہ خارجہ کی وضاحت سے لگتا ہے کہ صدارتی بیان جان بوجھ کر نہیں دیا گیا تھا، پاکستان کے ساتھ مربوط و مستحکم تعلقات کےخواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات پر دو طرفہ رابطوں میں اضافہ ہوا، اس سلسلے میں پاکستان میں امریکی سفیر سے بھی بات ہوئی پاکستان کو دی جانے والی ایمرجنسی امداد میں امریکا سب سے آگے رہا، امریکا مسلسل پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے کہ کس طرح مزید مدد کی جا سکتی ہے۔

امریکی سینیٹر وان ہالن نے مزید کہا کہ عمران حکومت گرانے میں امریکی مداخلت کا الزام غلط ہے، انتخابات میں دعویٰ کرنا ایک طرف، لیکن ایسے الزامات میں صداقت نہیں، پچھلی پاکستانی حکومت کے ساتھ بھی کام کرتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر صدربائیڈن کو خط لکھا ہے کہ ایگزیکٹوآرڈر (ٹی پی ایس)کے زریعے امریکا میں موجود پاکستانیوں کو عارضی تحفظ کا درجہ دیاجائے۔

پی آئی اے کا فلائٹ اسٹیورڈ ٹورنٹو ایئرپورٹ سے مبینہ طور پر غائب

واضح رہے کہ صدر بائیڈن نے گزشتہ جمعرات کو لاس اینجلس میں ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی سے خطاب کے دوران پاکستان کو ایک خطرناک ملک قرار دیا تھا جس کے پاس ان کے بقول بغیر کسی ہم آہنگی کے، جوہری ہتھیار ہیں۔

صدر بائیڈن کے بیان کے بعد پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کر کے ان سے امریکی صدر کے بیان پر وضاحت طلب کی تھی۔

جبکہ منگل کے روز محکمہ خارجہ کے ڈپٹی ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کو پاکستان کے جوہری اثاثے محفوظ رکھنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ ایک محفوظ اور خوش حال پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھا ہے اور عمومی طور پر امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنی طویل عرصے سے قائم تعاون کی قدر کرتا ہے۔

روسی ایئرفورس کا جیٹ طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا گیا

Leave a reply