سوکھے پَتے تحریر:افشین

0
52

ایک ننھا پودا جب پروان چڑھتا ہے تو ایک سایہ درخت بن کے اپنی ٹھنڈی چھاؤں سے دوسروں کو راحت بخشتا ہے آکسیجن فراہم کرنے کا ایک اہم قدرتی ذریعہ ہے جتنے درخت ہونگے اتنی ماحول کو آکسیجن مہیا ہوگی گویا درخت پوری انسانیت کو فائدہ پہنچا رہے ہوتے ہیں ایک سایہ دار درخت ہو یا پھل دار درخت دونوں فائدہ پہنچاتے ہیں خزاں کا موسم آتے ہی درخت سوکھے پتے جاڑ دیتا ہےجیسا کہ ایک درخت بھی سوکھے پتے جاڑ دیتا ہےکیونکہ سوکھے پتے اسکے کسی کام کے نہیں رہتے تو انسان بھی جب سوکھے پتوں کی طرح ہوجائے کسی کے کام کا نہ رہے اسکو بھی لوگ اپنی زندگی میں شامل نہیں کرتے۔ کہنا میں یہ چاہتی ہوں سوکھے پتے نا بنیں کے جاڑ دیے جاوٌ سایہ دار درخت کی طرح بنو جو دوسروں کو فائدہ دے اور بیکار نہ سمجھا جائے
ادھر ایک بات زیر غور ہے درخت سایہ دار یا پھل دار بن جاتا ہے مگر اسکی نگہداشت ہوتی ہے مطلب ایک پودے کو جب زمیں میں لگایا جاتا ہے اسکو پانی دیا جاتا ہے اسکا خیال رکھا جاتا ہے تاکہ کوئی جانور اسکو نقصان نہ دے پائے جتنا اس پودے کو توجہ احتیاط سے رکھا جائے گا اتنا جلدی پروان چڑھے گا اور تازہ دم ہوگا جب ایک پودے کو خیال کی ضرورت ہوتی ہے انسان تو پھر انسان ہے اسکو بھی توجہ اور خیال کی ضرورت ہوتی ہے ایک بچے کو ماں باپ کی توجہ نا ملے تو اسکی تربیت میں بھی بہت فرق پڑتاہے اور ایک دوسرے کا خیال نہ کیا جائے رشتے بھی کمزور پڑجاتے ہیں اور اگر کسی کو آپکی ضرورت ہو آپ اسکو توجہ دیں گے اسکا خیال رکھیں گے تو وہ آگے بڑھ پاتا ہے جب ایک پودا خیال توجہ پانی سب مانگتا ہے تب بڑھتا ہے تو انسان کو بھی آگے بڑھنے کے لیے اچھے الفاظ اور خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے خودغرض دنیا میں ہر کوئی اندھا دھند بھاگ رہا ہے رشتوں کو پیچھے چھوڑ کے وہ اپنا مفاد دیکھ رہا ہے اسکو یہ کیوں بھول جاتا ہے سب ادھر رہ جانا ہے صرف اچھے اعمال ساتھ جانے ہیں کیا آپ کے پاس وقت ہے کسی کو دینے کے لیے ؟ اگر کوئی آپکی توجہ سے شفا پاتا ہے کیا آپ اسکو توجہ دیں گے؟؟؟
ہر کوئی اگر دوسروں کا سوچے دنیا ہی جنت بن جائے سوکھے
پتے نا بنے کہ ایک دن کسی کے پاؤں کے نیچے کچل دیےجا رہے ہو.
اگر آپ دوسروں کو فائدہ پہنچائیں گے نا صرف رب پاک خوش ہوگا بلکہ آپکو دونوں جہاں صِلہ بھی مل جائے گا. والدین سے میں کہنا چاہتی ہوں بچوں کو بس کھانا پینا نہیں چاہیے ہوتا انکو آپکی توجہ وقت چاہیے ہوتا ہے اگر آپ بچوں کی ضروریات پوری بھی کر دیتے ہیں مگر انکا خیال نہیں رکھ پاتے وقت نہیں دے پاتے بچے یا احساس کمتری میں مبتلا ہوجاتے ہیں یا باغی ہوجاتے ہیں
ایسے ایک استاد اگر توجہ نہیں دیتا بچوں کی پڑھائی پہ تو بچے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں
محبت کی بات کی جائے تو اس میں بھی ایک محبت والا اگر پیار بہت بھی کرتا ہے مگر ٹائم نہیں دے پاتا یا خیال نہیں رکھتا تو رشتے دم توڑنے لگتے ہیں
ہر انسان توجہ اور خیال کا مستحق ہے کسی بیمار کے ساتھ پیار سے بات کر دی جائے تو اس کو بھی حوصلہ مل جاتا ہے کوئی انسان کسی دوسرے انسان کی توجہ چاہتا ہے وہ مل جائے تو بھی وہ جینے لگتا ہےاپنے آپ کو تازہ دم رکھیں، دوسروں کو فائدہ پہنچائے اگر آپ انسانیت کوفائدہ پہنچائینگے تو یہی حقیقی زندگی ہے اپنا بھی خیال رکھیں اور خود سے جڑے لوگوں کا بھی اگر آپ اپنا قیمتی وقت کسی کو دیں گے کسی کے چہرے کی مسکان بنیں گے تو آپکی مثال اعلیٰ ظَرف انسانوں میں ہوگی.
اگر آپ اپنی زندگی سے دوسروں کو فائدہ دیں گے تو آپ بھی ہمیشہ خوش رہینگے سوکھے پتے بن کے جینے سے اچھا ہے سایہ دار درخت کی طرح بنیں اب آپ پہ منحصر ہے آپ اپنی ذات سے کسی کو فائدہ پہنچاتے ہیں یا صرف خودغرضی کی زندگی جیتے ہیں مثالیں ان سے قائم نہیں ہوتی جو پاوُں کے نیچے روند دیے جائیں بیکار سمجھ کے پھینک دیے جائیں. مثالیں ان سے قائم ہوتی ہے جو دھوپ کی تپش خود سہہ جائیں اور دوسروں کو تسکین فراہم کریں !!
فقط زندگی یونہی تمام نہیں ہوتی اپنی اعلیٰ ظرفی سے دوسروں کی زندگی کو رونقیں بخشیں ۔

‎#
‎@Hu__rt7

Leave a reply