لاہور:کہیں”لانگ مارچ”تو کہیں "عورت مارچ”کہیں :اصل حقیقت کیا،اطلاعات کے مطابق آج کا دن پاکستان میںانتہائی تکلیف اورزحمت بن کرپچھلےکئی سال سے آرہا ہے ، پاکستان کوہرروزنئے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، کہیں کہیں”لانگ مارچ”تو کہیں "عورت مارچ”:مقصد اس معاشرے میں تعفن پھیلانا ہے
اس سال عالمی یوم خواتین 8 مارچ کو پاکستان میں چند حقوق نسواں کی نام نہاد جعلی علمبردار عورتوں نے عورت مارچ کا اعلان کیا ہے جو کہ اس سے قبل بھی ہو چکا ہے
عورت مارچ کے نام پر بد تہذیبی بد اخلاقی اور بے شرمی کی گئی ان 3 درجن سے زائد مطلقہ آزاد خیال اور دین سے بے زار عورتوں نے جن میں سے سرفہرست ماروی سرمد نامی تجزیہ کار ہے ،کے زیر سایہ عورت مارچ میں عورتوں نے ایسے گندے بے حیائی پر مبنی پوسٹرز پکڑ رکھے تھے جن پر عورتوں کے مخصوص ایام کی تشریح،عورتوں پر تشدد و تیزاب گردی کی روک تھام،اگر مجھے مارو گے تو مار کھاءو گے،میری شادی نہیں آزادی کی فکر کرو،میں ماں ،بہن ہوں گالی نہیں، ساڈا حق ایتھے رکھ اور میری نسبت میری والدہ سے ہونی چایئے جیسے نعرے درج تھے
پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والا ملک ہے اور آئین پاکستان میں جہاں مردوں کو حقوق دیئے گئے ہیں وہاں عورتوں کو بھی حقوق فراہم کئے گئے ہیں جن کی واضع مثال ہر شعبہ زندگی میں عورتوں کی نمائندگی بکثرت دیکھی جا سکتی ہے یہی نہیں بلکہ محترمہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی 3 بار وزیراعظم رہ چکی ہیں اس کے علاوہ بیرون ملک سفارتکاری میں بھی عورتیں ہیں ایک عام گھریلوں خاتون سے لے کر وزیراعظم تک کے حقوق عورتوں کو دیئے گئے ہیں مگر پھر بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ ان نام نہاد روشن خیال عورتوں کو کیا مسئلہ ہے جو آئے دن اپنے حقوق کا رونا روتی ہیں حالانکہ سب سے زیادہ عورتوں کے حقوق کا خیال اسلام نے رکھا ہے
یادرہے کہ پچھلے سال ن لیگ نے "عورت مارچ کی درپردہ بہت زیادہ حمایت کی تھی اس سال بھی سننے کو آیا کہ مریم نواز کی طرف سے عورت مارچ کو بھرپورحمایت حاصل ہے اوراس حمایت کا مقصدحکومت کوآج کے دن کے لیے مصروف رکھنا ہے