سئیول:جنوبی کوریا پہلے خواجہ سرا فوجی کی تقدیر کا فیصلہ کرے گاجنوبی کوریا میں اس طرح کے پہلے معاملے میں ، فوجی عہدیدار اگلے ہفتے اس بات کا تعین کریں گے کہ حال ہی میں صنفی تبديلي کی سرجری کروانے والے فوجی کو فارغ کرنا ہے یا نہیں۔

جنوبی کوریا ميں ٹرانسجینڈر لوگوں کے فوج ميں شامل ہونے پر پابندی عائد ہے لیکن ان کے ساتھ کوئی خاص قوائد وضوابط موجود نہیں ہیں کہ سروس کے دوران جنسی تبديلي کے آپریشن کرانے والوں کے ساتھ کیا سلوک کيا جاے ۔ فوج کے ترجمان جیون ہا گیو نے بتایا کہ نان کمیشنڈ آفیسر ایک مرد کی حیثیت سے فوج میں داخل ہوا تھا اور اس نے گذشتہ سال جنس کي تبدیلی کا آپریشن کروايا تھا اب وہ فوج کے زیر انتظام ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔

وزارت دفاع کے ترجمان چوئی ہنسو کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ جب جنوبی کوریا میں ایک ڈیوٹی پرموجود سپاہی کو کسی فوجی پینل کے پاس بھیجا گیا ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ تبديلي جنس کی کارروائی کی وجہ سے اس کي خدمات ختم کریں یا نہیں ۔

انساني حقوق کی ایک تنظیم يہ کہتی ہے کہ اس نے سپاہی کو مشورہ ديا ہے کہ جنس کي تبديلي کے ليے اس نے ایک طویل مدت کے لئے جسمانی علاج اور ہارمون تھراپی کی ہے۔ اس ليے اس کو برقرار رکھے ۔ دوسري جانب سیول میں فوجي ترجمان کا کہنا ہے کہ آئندہ بدھ کو ہونے والے آرمي پينل کے اجلاس میں فیصلہ کيا جائے گا۔

Shares: