جنوبی کوریا جہاں پیدائش کم اوراموات زیادہ ہونے لگیں
سیئول :جنوبی کوریا میں شرح پیدائش کم ترین سطح پر پہنچ گئی، 2020 میں یہاں پیدائش سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئیں جس سے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔
جنوبی کوریا میں کم آبادی کے حوالے سے غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق جنوبی کوریا میں 2018 میں پہلی بار شرح پیدائش فی عورت ایک بچہ سے کم ہوئی تھی جو اب مزید کمی کے بعد 0.81 تک گرگئی ہے۔
امریکہ کی یوکرین کومزید 800 ملین ڈالرز کی اضافی امداد
رپورٹ کے مطابق دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اوسط شرح پیدائش فی عورت ایک اعشاریہ چھ ہے جہاں ہر جوڑے کو کم از کم دو بچوں کی ضرورت ہوتی ہے جو مائگریشن کے بغیر اپنی آبادی کو ایک ہی سائز پر رکھنے کے لیے ضروری ہے۔اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (OECD) کا کہنا ہے کہ گزشتہ چھ دہائیوں میں شرح پیدائش میں “نمایاں طور پر کمی” ہوئی ہے۔
روس یوکرین جنگ: ایٹمی پلانٹ پر حملہ خودکشی ہوگا،یو این سیکرٹری جنرل
رپورٹ کے مطابق 1970 کی دہائی کے آغاز میں جنوبی کوریا میں ہر خاتون کے اوسطاً چار بچے ہوتے تھے لیکن اسکے بعد خاندان کے سائز میں کمی آئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آبادی میں کمی ملک کو بہت زیادہ دباؤ میں ڈال سکتی ہے جو صحت کے نظام اور پنشن کی مانگ میں اضافے کا سبب بنتی ہے، نوجوانوں کی کم ہوتی آبادی مزدوروں کی کمی کا باعث بھی بنتی ہے جس سے معیشت متاثر ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح پیدائش میں کمی کی وجوہات معاشی دباؤ اور کیریئر بنانے کی طرف توجہ دینا ہے، بڑھتے ہوئے اخراجات اور ماکانات کی قیمتوں میں اضافہ ایسے عوامل ہیں جو بچے پیدا کرنے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔