مزید دیکھیں

مقبول

ایک سال میں جو کچھ بھی ممکن تھا، وہ کیا ،وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ...

وزیراعلیٰ سندھ سے وزیر فشریز کی ملاقات ،مختلف امور پر بریفنگ

وزیراعلی سندھ سید مراد شاہ نے محکمہ فشریز اینڈ...

گرم چائے سے ڈلیوری بوائے زخمی، مشہورکمپنی پر اربوں روپے کا جرمانہ

امریکا میں ایک ڈیلیوری ڈرائیور پر گرم مشروب گرنے...

پنجاب حکومت کی کارکردگی پر عوامی سروے کی رپورٹ جاری

لاہور: انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ نے پنجاب حکومت...

ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف دورہ نیوزی لینڈ سے دستبردار

لاہور: قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف...

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جامع قومی زراعت کا پلان نمائندوں کے حوالے کیا، ترقياتی پلان کیا ہیں؟

Iاسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے زرعی ترقی کی حکمت عملی حکومتی نمائندوں کے حوالے کر دی گئی۔
اسلام آباد ، 8 فروری، 2021: اسپیکر قومی اسد قیصر نے اگلے 7 سالوں کے لئے جامع اور مربوط ساختی اصلاحات پر مبنی زرعی نمو کی حکمت عملی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ اینڈ ریسرچ اور زراعت سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے حوالے کردی۔

اس حکمت عملی کے اہم اجزاء میں بلوچستان، جنوبی پنجاب ، کے پی ، تھرپارکر ، کاٹن بحالی پروگرام ، تیل بیج کی ترقی, ڈیجیٹل زرعی فنانس اور دیگرنکات شامل ہیں۔ معیاری بیج کی فراہمی ، زرعی انشورینس (کاشتکار رسک ٹرانسفر میکانزم) سیٹلائٹ کے ذریعے فصل کی رپورٹنگ)، زرعی اصلاحات کیلئے زرعی ترقیاتی اتھارٹی کا قیام ، احساس، کامیاب جوان پروگراموں اور سی پیک کے ساتھ روابط اور زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے مراعات کاشتکار اور کسان تنظیمیوں سے روابط بڑھانا شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حکمت عملی کا اہم مقصد زراعت کی 7.5 فیصد شرح نمو حاصل کرنا ہے۔ مالی سال 2027-28 تک کسانوں کی ملکیت میں مربوط مارکیٹ پر مبنی زرعی اجناس میں ویلیو میں اضافہ اور کسانوں کو جدید پیداواری ٹکنالوجی کی فراہمی، کاشت شدہ اراضی کے رقبے میں توسیع اور ویلیو ایڈڈ سرگرمیوں میں سرمایہ کاری جاری رکھنے کی ترغیب دیتی ہے۔

اس حکمت عملی میں مزید کہا گیا کہ مجوزہ حکمت عملی کا اہم مقصد زرعی برآمدات کو فروغ دینا، دیہی ترقی میں معاشی نمو کو تیز کرنا، دیہی غربت کو کم کرنا، زرعی شعبے میں مالی اور صنفی شمولیت کو بڑھانا بھی شامل ہے۔
اس حکمت عملی میں مزید کہا گیا کہ مجوزہ ماڈل میں ترقی کی حکمت عملی کا تصور کیا گیا ہے جس میں 7.4 ملین چھوٹے کسانوں کے کاروباری ماڈل کی تبدیلی پر توجہ دی گئی ہے جو کل کاشت کی جانے والی اراضی کا 48 فیصد کاشت کرتے ہیں۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ اس حکمت عملی کے ذریعہ زراعت کے شعبے کو جدید بنانے میں تیزی لانا ہے تاکہ یہ شعبہ معیشت کی پائیدار ترقی کے لئے وسائل پیدا کرسکے اور خود انحصاری کے ساتھ معاشی استحکام حاصل کر سکے۔