اسلام آباد:سابق اسپیکرکی بولتی بند:ضمنی ترامیمی بل پراپوزیش کو شکست پرشکست:لندن میں زلزلہ ،اطلاعات کے مطابق اپوزیشن کی گیڈربھبکیاں اس وقت دم توڑ گئیں جب قومی اسمبلی میں کپتان کے وفادار کھلاڑیوں نے لندن والوں کی خواہشات پرپانی پھیردیا،
ادھر اطلاعات کے مطابق آج جب قومی اسمبلی میں کپتان کے کھلاڑیوں نے وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے اپوزیشن کی تمام سازشوں کو مسل دیا تو سُنا ہے کہ لندن میں سیاسی شکست نے زلزلہ برپا کردیا ہے ، جس پر میاں نوازشریف کی طبعیت خراب ہوگئی ہے
دوسری طرف مصدقہ اطلاعات یہ ہیں کہ میاں شہبازشریف کی طرف سے حکومت کودرپردہ حمایت حاصل تھی جو کہ ہراہم موقع پر پہلے بھی ملتی رہی ہے ،
اسلام آباد سے اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن راستہ روکنے میں ناکام ہو گئی، ضمنی مالیاتی بل پر اپوزیشن کی ترامیم مسترد کر دی گئیں۔
قومی اسمبلی ایوان اس وقت 342 ارکان پر مشتمل ہے، حکومت کے پاس 182 ارکان جبکہ اپوزیشن کے پاس 160ارکان ہیں، اپوزیشن کے 12 اور حکومت کے 12 ارکان ایوان سے غیر حاضر ہیں۔ حکومت کو اس وقت ایوان پر 18 ارکان کی برتری حاصل ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔ ان کی آمد پر ارکان اسمبلی نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا جبکہ اپوزیشن نے وزیراعظم کیخلاف نعرے لگائے۔
اجلاس کے دوران ضمنی بجٹ پر پیپلز پارٹی نے ترمیم پیش کی جبکہ سپیکر نے ترمیم پر زبانی رائے شماری دی جسے اپوزیشن نے چیلنج کیا، سپیکر کی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والوں کو کھڑے ہونے کی ہدایت کی، سپیکر کی ہدایت پر پیپلز پارٹی کی ترمیم پر گنتی کی گئی ہے۔ ترمیم کےحق میں 150 جبکہ مخالفت میں 168 ووٹ پڑے۔
اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ شوکت ترین بتائیں منی بجٹ کی ضرورت کیوں پیش آئی،
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ شاہد خان عباسی اور دیگر اراکین نے پوچھا کہ یہ بل کیوں لے کر آ رہے ہیں تو میں انہیں یہ یاد دلانا چاہتا ہوں کہ میں جب آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ آپ ان پٹ اور آؤٹ پُٹ کو میں توازن لائیں، اگر آپ نہیں کرے گیں تو جی ایس ٹی پورا نہیں ہو گا، ہم اس کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری 18 سے 20 ٹریلین کی ریٹیل سیلز ہیں، اس میں سے صرف ساڑھے تین ٹریلین کو دستاویزی شکل دی جاتی ہے، جب بھی دستاویزی شکل دینے کی بات کی جاتی ہے تو شدید واویلا مچ جاتی ہے کیونکہ سب نے بندر بانٹ کی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 343ارب میں سے 280ارب ری فنڈ ہوجانا ہے اور بقیہ صرف 71 ارب رہ جاتا ہے تو یہ ٹیکس کا طوفان نہیں بلکہ اس کو دستاویزی شکل دینا ہے لیکن اس سے سب بھاگتے ہیں کیونکہ ان کی آمدن کو دستاویزی شک دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں آمدن اور کھپت پر ٹیکس لگایا جاتا ہے لیکن یہاں انکم پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا اور وہ اس لیے نہیں ہورہا کیونکہ یہ ٹیکس نیٹ میں نہیں آ رہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ انہوں نے کیا طوفان مچایا ہوا ہے کہ غریب کو کیا ہو جائے گا، یہ دودھ اور ڈبل کی بات کررہے ہیں لیکن ہم نے ان پر سے ٹیکس ختم کردیا ہے، ہماری حکومت تو صرف تین سال سے ہے، پچھلے 70سال سے کیا ہوا ہے، جی ڈی پی کی مناسبت سے ٹیکس کب 18 سے 19فیصد پر گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم ٹیکس کو 18 سے 19 فیصد نہیں کریں گے اس وقت تک چھ سے آٹھ شرح نمو نہیں دکھا سکتے، یہ سب جانتے ہیں لیکن شتر مرغ بنے ہوئے ہیں۔
اجلاس میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر کیوں جاری نہیں ہوئے، اپوزیشن نے مشترکہ طور پر پروڈکشن آرڈر کیلئے درخواست دی تھی، آپ نے وزیرستان کو ایوان میں حق سے محروم رکھا۔
احسن اقبال اور اسپیکر اسد قیصر میں ایوان میں گنتی کے معاملے پر بحث ہوئی لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے دوبارہ گنتی کرانے سے انکار کردیا۔
احسن اقبال دیگر اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو ووٹنگ کی بنیاد پر مسترد کردیا گیا البتہ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ ترمیم منظور کر لی گئیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرخزانہ کہتے ہیں کیوں اتنا شورہورہا ہے، شوکت ترین کو خود سمجھ نہیں آرہی کہ مہنگائی کیوں ہو رہی ہے، وہ خود کو کراچی کا نمائندہ کہتے ہیں، وزیرصاحب کراچی میں گھومیں اورعوام سے اس منی بجٹ بارے پوچھیں، عوام سے پوچھیں وہ کیوں شور مچا رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ ہم نے یہ ترمیم پاکستان میں کاروبار اور صنعتی ریل پیل کو بڑھانے کے لیے تجویز کی ہے، کسٹمز ایکٹ پہلے بینک گارنٹی دی جاتی تھی لیکن اب اس کی جگہ کارپویٹ گارنٹی مانگ رہے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ امپورٹر کے کیش فلو پر اثر پڑے گا۔
اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا تنویر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں کہ ہم بنیاد ٹھیک کررہے ہیں لیکن یہ کیسی بنیاد ٹھیک کررہے ہیں جو اپوزیشن اور حکومت دونوں میں سے کسی کو سمجھ نہیں آ رہی۔
سابق سپیکر ایاز صادق نے بھی ووٹنگ نہ کرناے پر اعتراض کیا جس پر سپیکر نے جواب دیا کہ آپ کے دور کا ریکارڈ بھی نکال لیں گے تاہم وزیر دفاع پرویز خٹک نے ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ سپیکر تھے تو آپ نے کئی مرتبہ ووٹنگ کو بلڈوز کیا لہٰذا اسپیکر صاحب آپ رولنگ دیں، ان کا کام وقت ضائع کرنا ہے، جس پر سابق اسپیکر کی بولتی بند ہوگئی ہے