وزیراعظم ہاؤس کی جاسوسی:سکیورٹی پرسوالیہ نشان: آئی بی افسران نےابھی تک استعفیٰ کیوں نہیں‌دیا؟مبشرلقمان

0
80

لاہور:وزیراعظم ہاوس کی جاسوسی ہورہی ہے اور اہم راز لیک ہورہے ہیں‌، اتنی بڑی نااہلی پر ابھی تک آئی بی افسران کے استعفے آجانے چاہیں تھیں‌،اس حوالے سےسینئر صحافی مبشرلقمان کہتے ہیں اتنی بڑی غیر ذمہ داری لیلکن ابھی تک آئی بی افسران نے استعفے نہیں دیے ، یہ کیا ہے ، کیا اس کےپیچھے کوئی اور کہانی ہے،

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا اسکینڈل ہے جس کی تہہ تک پہنچنا ہوگا ورنہ پھرمعاملات اس سے زیادہ بگڑجائیں گے انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگریہ حال اس ملک کے ایک مقتدر ادارے کا ہے تو پھر باقیوں کا کیا بنے گا

 

یاد رہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی مبینہ آڈیو لیک نے سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دئیے، پاکستان مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت کے درمیان مبینہ طور پر ہونے والی گفتگو کا ایک آڈیو کلپ لیک ہو گیا ہے۔

آڈیو لیک میں مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، سردار ایاز صادق ،احسن اقبال ،اعظم نذیر تارڑ و دیگر کی آوازیں شامل ہیں، دوران آڈیو میں قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے استعفوں کی منظوری کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

آڈیو کلپ میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے استعفوں پر اپنی رائے دیتے ہوئے اور استعفوں کو قبول کرنے کے لئے لندن سے اجازت مانگتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

لیک ہونیوالے آڈیو کلپ میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ30 , 30 ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ لسٹ بنا کر دیں گے کس کس کو ملنا ہے، لیڈر شپ اپروول دے دی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 6 تاریخ کو کن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے، ان میں سے 6،7 کے استعفے قبول کرلیں گے جس پر ایاز صادق نے کہا کہ جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دینگے دستخط ٹھیک نہیں تھے۔

واضح رہے کہ لیک ہونے والی آڈیو کلپ نے خطرے کی گھنٹی بجائی ہے اور وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
آڈیو لیک ہونے پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا وزیراعظم ہاؤس میں ایسے خفیہ ریکارڈنگ سسٹم لگے ہوئے ہیں جنہیں حکومتی ارکان بھی نہیں جانتے؟۔

حکومت اس بارے میں کیا کرنے جارہی ہے، ابھی تک کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی جبکہ ن لیگی ارکان اور وفاقی وزراء وزیراعظم ہاؤس کے اجلاس کی آڈیو لیک کے معاملے پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

سرکاری زمین پر ذاتی سڑکیں، کلب اور سوئمنگ پول بن رہا ہے،ملک کو امراء لوٹ کر کھا گئے،عدالت برہم

جتنی ناانصافی اسلام آباد میں ہے اتنی شاید ہی کسی اور جگہ ہو،عدالت

اسلام آباد میں ریاست کا کہیں وجود ہی نہیں،ایلیٹ پر قانون نافذ نہیں ہوتا ،عدالت کے ریمارکس

Leave a reply