کولمبو:بدترین معاشی بحران کا شکار سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پکسے بالآخر مستعفی ہوگئے۔ اس موقع پردارالحکومت میں جشن کا سماں ہے۔جس کے بعد گُمان کیا جارہا ہے کہ ممکن ہے کہ سیاسی بحران میں کمی آجائے جس کے بعد معاشی بحران میں بھی کمی آسکتی ہے

سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پکسے کے مستعفی ہونے کا سن کر دارالحکومت کولمبو میں لوگوں نے جشن مناتے ہوئے پٹاخے برسائے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پکسے منگل کو ملک سے فرار ہونے کے بعد سنگاپور میں موجود ہیں، جہاں وہ مملکت کے عہدے سے باضابطہ طور پر مستعفی ہو گئے ہیں۔

صدر پکسے کے مستعفی ہونے کی خبر سن کر دارالحکومت کولمبو میں جشن کا سماں ہے۔ مقامی لوگوں نے جشن مناتے ہوئے پٹاخے بھی پھوڑے۔اس موقع پر پارلیمنٹ کے سپیکر نے بھی تصدیق کی کہ انہیں راجا پکسے کے استعفیٰ کا خط موصول ہوچکا ہے۔

یاد رہے، صدر کا استعفیٰ ایک ایسے دن آیا ہے جب مظاہرین نے اعلان کیا تھا کہ وہ صدارتی محل، صدارتی سیکرٹریٹ اور وزیر اعظم کے دفتر سمیت سرکاری عمارتوں پر سے اپنا قبضہ ختم کر دیں گے۔

دوسری جانب، سنگاپور کی حکومت کا کہنا ہےکہ کہ سری لنکا کے سابق صدر “نجی دورے” پر وہاں موجود ہیں اور انہوں نے سیاسی پناہ کی درخواست نہیں دی ہے۔

وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے سیکورٹی فورسز کو امن بحال کرنے کے لیے کہا ہے اور ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔مظاہرین کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم پرامن طور پر صدارتی محل، صدارتی سیکرٹریٹ اور وزیر اعظم کے دفتر سے فوری طور پر دستبردار ہو رہے ہیں تاہم، اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

 

 

معاشی بحران کے شکار سری لنکا میں حکومت مخالف مظاہرین نے کہا ہے کہ وہ سرکاری عمارات سے اپنا قبضہ ختم کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے سیکڑوں مظاہرین نے سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجاپکسے کے محل پر قبضہ کرکے انہیں بدھ کو مالدیپ فرار ہونے پر مجبور کردیا تھا جبکہ مظاہرین کا بہت بڑا ہجوم وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے کے دفتر بھی جمع ہوگیا۔

وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ مظاہرین سرکاری عمارات کو خالی کریں۔ انہوں نے سیکیورٹی فورسز کو ہدایات جاری کیں کہ امن و امان کی بحالی کے لیے جو بھی ضروری اقدامات کیے جاسکتے ہیں وہ کریں۔

Shares: