ایس ایس پی ملیر حسن سردار نیازی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 29 مارچ کو ایک قتل شاہ لطیف ٹاؤن تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا جبکہ دہشتگردوں نے گرنیڈ سے حملہ کیا تھا پولیس موبائل پر اور پولیس موبائل پر دستی بم حملے کی زمہ داری کالعدم بی ایل ایف نے قبول کی تھی.
انہوں نے مزید کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی اس حوالے سے سامنے آئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار ملزموں نے یہ حملہ کیا تھا جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس نے اس کیس پر کام کیا لہذا آج ہمیں اس حوالے سے کامیابی ملی ہے. ان کا کہنا تھا کہ میجر گہرام بلوچ نامی دہشتگرد نے اس حملے کی زمہ داری سوشل میڈیا پر قبول کی تھی علاوہ ازیں دو ملزم گرفتار کئے گئے ہیں جو ملزم لیاری کے رہنے والے ہیں جبکہ علی حسن سانگو نامی بی ایل ایف کمانڈر کےلئے کام کرتے ہیں اور یہ آٹھ ماہ سے دونوں ملزم کمانڈر سے رابطے میں تھے
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مختلف پوائنٹس کی ملزموں نے ریکی کی ہوئی تھی اور کراچی میں انہوں نے غیر ملکی چینی باشندوں پر حملہ کرنا تھا جبکہ انہوں نے ریکی بھی ایک حملے کے لئے مکمل کرلی تھی اور ملزموں کا حملہ سی پیک کو متاثر کرنے کی سازش بھی تھا.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
26 سال کے بعد بھی شاہ رخ خان کا کرشمہ قائم ہے شامک داور
کرشنا ابھیشیک نے اپنے ماموں گووندا اور ممانی کے ساتھ جھگڑے کی خبروں پر رد عمل دیدیا
سورو گنگولی نغمہ کے ساتھ اپنی دوستی چھپا کر رکھنا چاہتے تھے لیکن کیا ہوا؟
سعودی عرب: حسن قرات کا دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ایرانی قاری نے جیت لیا
کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن ،آئی جی پنجاب اور ڈی پی او پر فائرنگ
ایس ایس پی ملیر حسن سردار نیازی کے مطابق ملزموں کو علی حسن سانگو نے پانچ گرنیڈ اور 80 ہزار روپے فراہم کرچکا تھا جبکہ ملزم علی حسن سانگو ایران میں روپوش ہے اور ملزموں نے دو روز بعد تربت نکلنا تھا اور 26 کو واپس انا تھا مگر انہیں گرفتار کرلیا گیا اور 26 تاریخ کو شری بلوچ خاتون خودکش حملہ آوور کی برسی ہے ملزموں نے شری بلوچ کی برسی پر بھی ایک دہشتگردی کی کارروائیاں کرنا تھی