سٹاک ایکسچینج مارکیٹ، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور پاکستان کی فتح
صدائے اسد
اسد عباس خان
جب گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کرتا ہے آج اس ضرب المثل کو سمجھنے میں اس وقت آسانی ہوئی جب کراچی اسٹاک ایکسچینج پر چار دہشتگردوں نے حملہ کیا اور آناً فاناً مارے گئے۔ اس واردات کی ذمہ داری ایک کالعدم دہشتگرد تنظیم نے قبول کی جس کی ڈوریں ہمارے مشرقی ہمسائے کے ہاتھوں میں اور تربیتی مراکز مغربی ہمسایہ ممالک میں ہیں۔ آئیے اس حملہ کے محرکات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہندوستان کی مودی سرکار روز اول سے ہی یک نکاتی ایجنڈا پاکستان دشمنی پر قائم ہے۔ الیکشن جیتنے کے بعد پوری دنیا میں پاکستان مخالف جھوٹا پروپیگنڈہ کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ اقوام عالم میں اپنے سفارتی مشن، ملکی اور بین الاقوامی میڈیا، سوشل نیٹ ورکنگ، غرض ہر پلیٹ فارم کو خوب استعمال کیا۔ مودی نے بذات خود بیرونی ممالک کے پے در پے دورے کیے اور ہر ملک میں جا کر دہشتگردی اور اس سے پاکستان کو نتھی کر کے ایک ہی رونا روتا رہا۔ مغربی ممالک کے علاوہ پاکستان کے دوست خاص طور پر عرب ریاستوں کو چنا گیا۔ ایک سو بیس کروڑ افراد کی بڑی عالمی منڈی اور تجارت کا لولی پاپ کسی حد تک کارگر بھی ثابت ہوا۔ کمزور پاکستانی معیشت اور عالمی ادارے ایف اے ٹی ایف کی یک طرفہ غنڈہ گردی کے ذریعے وہ محب وطن جماعتیں جو کشمیر پر آواز بلند کرتی تھیں ان پر پابندیاں لگوائیں اور بزرگ رہنما پابند سلاسل ہونے لگے۔ ادھر پاکستان کو جنگ کی کھلی دھمکیوں کے ساتھ سرحدوں پر روزانہ کی چھیڑ چھاڑ، کشمیر میں جاری مظالم میں شدت اور پھر دلی سے یکطرفہ قانون سازی کے ذریعے کشمیر ہڑپ کرنے کے اقدامات اٹھائے گئے۔ پہلے سرجیکل سٹرائیک کے جھوٹے دعوے اور پھر بالا کوٹ اسٹرائیک کی ڈرامہ بازی رچائی گئی۔ حالانکہ واقعہ بالا کوٹ کے دوسرے روز دن کی روشنی میں نہ صرف دو جہاز تباہ کروا لیے بلکہ اپنے ہی ایک ہیلی کاپٹر کو خود ہی اڑا کر جگ ہنسائی مول لی۔ ابھینندن کا Fantastic tea والا جملہ تاریخ کا حصہ بن کر ہندوستان کے لیے تا قیامت ذلت و رسوائی کی مثال بن چکا ہے۔ ایشیاء کی تمام چھوٹی ریاستوں کو رعب و دبدبے اور غنڈہ گردی سے اپنے زیر اثر رکھنے والے ہندوستان کی دھوتی چائنہ نے لداخ میں سرعام کھول دی۔گھس کر مارنے والے فلمی ڈائیلاگ بولنے والوں کی سرزمین پر چین گھس آیا اور مودی برگیڈ کو اپنے ہی ملک میں کہیں گھس کر چھپنے کی جگہ بھی نہیں مل رہی
پیپلز لبریشن آرمی نے بغیر گولی چلاۓ ڈنڈوں، گھونسوں اور مکوں سے بہار رجمنٹ کو اڑا کر رکھ دیا۔ ہندوستانی کرنل سمیت 20 فوجی جوان بشمول دیگر افسران مارے گئے اور 80 سے زیادہ شدید زخمی اور ایک لیفٹیننٹ دو میجرز سمیت باقی ماندہ گرفتار کر لیا گیا جن کی رہائی ابھینندن کی طرح بعد میں عمل میں آئی۔ شاید بی جے پی سرکار اور دن رات مودی کی مدح خوانی میں مصروف ہندوستانی میڈیا کے وہم و گمان میں بھی چین کی طرف سے اس شدید رد عمل کی توقع نہ تھی۔ بات بات پر پاکستان کا راگ الاپنے والے مودی کے ہونٹ سِل گئے۔ ریاست نے چپ کا روزہ رکھ لیا اور پاکستان پاکستان بول کر ہلکان ہونے والا میڈیا اُف تک بولنے کی جرات نہ کر سکا۔ مردہ کانگریس پارٹی میں یکخت جان پڑ گئی راہول گاندھی اور سونیا گاندھی نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا خودساختہ طاقت و غرور کا گھمنڈ ٹوٹا اور "56 کا سینہ "5,6 کا نکلا۔ ملکی داخلی سیاست میں "مودی ہے تو ممکن ہے” نامی غبارے سے ہوا نکل گئی۔ خالصتان تحریک مضبوط سے مضبوط تر ہو کر ریفرنڈم کی جانب گامزن ہے۔ بین الاقوامی سطح پر معاملہ سبکی سے بھی زیادہ خراب صورتحال تک پہنچ گیا۔ عرب ممالک کی عوام مودی کی مسلم کش پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ نیپال کے ساتھ سرحدی حدود کا معاملہ گرم ہوا۔ اور آنے والے امریکی انتخابات کی ریلیوں میں بھی کشمیر کا ذکر سنائی دینے لگا۔ پاکستان دو دہائیوں سے دہشتگردوں کے خلاف جاری جنگ میں کامیاب و کامران ہو کر معاشی معاملات کو بہتر بنانے کی تگ ودو میں لگ چکا تھا کہ کروناء نے پوری دنیا سمیت پاکستان کی معیشت کو بھی متاثر کیا۔ ایسے وقت کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملہ سے دشمن نے جہاں ایک طرف اپنی داخلی ناکامیوں سے توجہ موڑنے کے لیے زبردست چال چلی اور اس واقعہ کے ذریعے مودی بھگت میڈیا کا رخ پاکستان کی طرف موڑ دیا۔ وہیں پاکستان کے معاشی حب کراچی اور تمام تر کاروباری سرگرمیوں کے مرکز پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو نشانہ بنا کر ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ڈرانے اور خوف و ہراس سے معیشت کا پہیہ روکنے کی کوشش کی۔ الطاف حسین، منظور پشتین، ٹی ٹی پی، جسقم، اور بی ایل اے جیسے دہشتگرد جو آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد سے مکمل تباہی کا شکار ہو چکے ہیں ان سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے دوبارہ روح پھونکے کی کوشش بھی کی گئی۔ حملہ آوروں سے ملنے والا جدید اسلحہ اور وافر مقدار میں گولہ بارود و کھانے کا سامان یہ ظاہر کرتا ہے کہ ممبئی حملوں کی طرز پر حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ لیکن سالہا سال کی محنت اور منصوبہ بندی فقط آٹھ منٹ میں ڈھیر ہو گئی۔ سندھ پولیس کے شیر دل جوانوں نے پرفیکٹ ہیڈ شارٹ لے کر دشمن کو پیغام دیا کہ سندھ دھرتی کے بیٹے اپنے ملک کا دفاع کرنا بہت اچھے طریقے سے جانتے ہیں۔ سندھ رینجرز اور باقی سیکورٹی فورسز کے اداروں نے بھی اتنی برق رفتاری سے آپریشن کو مکمل کیا کہ ٹریڈنگ فلور پر کسی قسم کا اثر تک نہ ہوا۔ نہ تو کاروباری سرگرمیوں میں خلل پڑا اور نہ ہی اسٹاک مارکیٹ کریش ہوئی بلکہ اس کے بازار حصص میں اضافہ ہوا۔ دشمن کے منصوبے خاک میں مل گئے اور وہ ہر میدان میں پٹ چکا تھا۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج کے باہر زمین پر پھیلی دہشت گردوں کی بدبودار لاشیں ہندوستان کو پیغام دے رہی تھیں کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے۔ الحمد للہ