سینٹ قائمہ کیمٹی برائے داخلہ کا سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت اجلاس بچوں کے ساتھ زیادتی کے بل پر بحث اور اکثریت کیساتھ منظور-

سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا کہ بچوں کیساتھ زیادتیوں میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے جو قابل تشویش ہے- اس کمیٹی نے کمسن زینب سے زیادتی و قتل کا سوموٹو لیا تھا- کمیٹی نے ظالم قاتل کی سزا تک کیس کی پیروی کی اور انجام تک پہنچ گیا- وقت کی ضرورت ہے کہ ایسے ظالم مجرموں کو سخت سزا دی جائے- میں نے بچوں کیساتھ زیادتی کرنے والوں کے لئے سرعام پھانسی کی تجویز پیش کی تھی-

مجھے کبھی تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب میں نے بچوں کیساتھ زیادتی کرنے والوں کے لئے سرعام پھانسی کی سزا تجویز کی- سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ بچے اور بچیوں کے ساتھ حادثہ ہوتا ہے تو ایک ہفتہ بات ہوتی اور پھر اگلے حادثے کا انتظار کرتے ہیں- 377میں عمر کا مطلب ٹل ڈیتھ سمجھا جائے- بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے کیسسز میں سزا سخت ترین ہونی چایئے- بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسسز میں فیملی کو بھی راضی نامے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے-اثرورسوخ والے لوگ فیملیز کو پیسے دے کر کیس ختم کروا دیتے ہیں- بچے اور بچیوں کے زیادتی کے کیسسز کا فیصلہ دو ماہ میں کرنے کا قانون بنایا جائے- بچے یہ بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے کا قانون بنایا جائے-

سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ زیادتی کے کیسسز میں پہلے ہی دو آرڈیننس آ چکے ہیں- ان آرڈیننس میں سخت سزاوں،سپیڈی ٹرائل کے ساتھ کمپنسیشن کا اپشن بھی موجود ہے- سینیٹر شہزاد وسیم کی بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسسز میں سرعام پھانسی کے بل کی مخالفت کردی- داخلہ کیمٹی نے زیادتی کے کیسسز میں سرعام پھانسی کے بل کی منظوری دے دی- سرعام پھانسی کے بل کے ساتھ پہلے سے بنے آرڈیننس بھی فاروڈ کئے جائیں گے- حکومت کو حق ہے کہ وہ کسی بھی بل کی مخالفت کرے-

Shares: