اسلام آباد میں آسٹریلوی افواج کے خلاف مظاہرہ،آخر وجہ کیا تھی؟

0
35

افغانستان میں آسٹریلوی افواج کی جانب سے نہتے اور بیگناہ افغان مرد ، خواتین اور بچوں کو بہیمانہ انداز میں قتل کئے جانے کیخلاف یونیورسل ہیومن رائٹس آرگنائزیشن ، یو ایچ آر او کی جانب سے بھرپور احتجاج پر مبنی مظاہرہ کیا گیا ۔ نیشنل پریس کلب کے سامنے ہونے والے اس مظاہرے میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور جڑواں شہروں کی صحافتی برادری نے شرکت کرکے قابض غیرملکی افواج کی جانب سے افغان قوم کی نسل کشی کی سوچی سمجھی سازشوں کیخلاف عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا ۔

واقعہ کے پس منظر کے مطابق بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں آنے والی حالیہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کے دوران وہاں آسٹریلوی افواج 39 افغان شہریوں کے سفاکانہ قتل میں ملوث رہی ہے ۔ قتل کیئے جانے والے افغانی شہری ، قیدی اور بیگناہ شہری تھے اور ان کی ہلاکت دراصل نسل کشی اور جنگی جرم کا سوچا سمجھا منصوبہ تھی ۔ اس واقعہ کیخلاف احتجاج کرنے والے یو ایچ آر او کے مظاہرین نے آسٹریلیا کی افواج کے اس سفاکانہ اقدام کیخلاف نعرے بازی کی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ، اقوام متحدہ ، مسلم ممالک کی تنظیموں سمیت متعلقہ بین الاقوامی فورمز کو اس سفاکانہ اور دل دہلا دینے والے واقعہ کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرین نے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس ظلم اور بربریت کیخلاف اپنی آواز بلند کرے ، افغانستان میں اتحادی افواج کی طرف سے انساننیت سوز مظالم کے چاک ہونے والے پردے پر مسلم ممالک کو متحرک کرکے ایسی سازشوں کی موثر بیخ کنی کی جائے ۔
مظاہرین نے آسٹریلیا کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کے تمام عالمی فورمز اور بالخصوص اقوام متحدہ کو ایسے جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔

مظاہرے میں مقررین کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان جیسے ممالک میں عالمی طاقتوں کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی اور جبر ، ظلم و ستم کا سلسلہ روکا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ طاقتور ممالک کی جانب سے ایسا سفاکانہ کردار اور اس پر عالمی قوتوں کی خاموشی تمام دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے ، اگر آسٹریلیا کی فوج کے ذمہ دار مجرم عناصر کیخلاف سخت کارروائی نہیں ہوئی تو غریب ممالک پر ایسے مظالم ڈھانے کا سلسلہ جاری رہے گا ۔۔

Leave a reply