مدرسے کی ایک طالبہ کے قتل میں ملوث افراد کو سزائے موت سنا دی گئی ہے،

مصطفیٰ کمال کی عبوری ضمانت میں توسیع ہوئی یا نہیں؟ اہم خبر

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جس طالبہ کے ساتھ زیادتی ہوئی اور قتل کیا گیا اس کا نام نصرت جہاں رفیع تھا اور وہ ڈھاکہ کے ایک مدرسے میں پڑھتی تھی، انہوں نے مدرسے کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف جنسی ہراس کی شکایت درج کرائی تھی، ان کو ہیڈ ماسٹر کے خلاف شکایت واپس نہ لینے پر مدرسے کی چھت پر مٹی کا تیل ڈال کر جلا دیا گیا تھا، اردونیوز کی رپورٹ کے مطابق پروسیکیوٹر حافظ احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ اس فیصلے سے یہ ثابت ہوا کہ بنگلہ دیش میں قتل میں ملوث کوئی بھی قانون سے نہیں بچ سکتا۔ یہاں قانون کی حکمرانی ہے، اس واقعہ کے بعد نصرت جہاں رفیع کا 80 فیصد جسم جل گیا تھا، وہ یکم اپریل کو ہسپتال میں دم توڑ گئی تھیں،

حکومت ان کو بھی گرفتار کرے، مصطفیٰ کمال نے ایسا مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت ہوئی پریشان

مصطفیٰ کمال کی عبوری ضمانت میں توسیع ہوئی یا نہیں؟ اہم خبر

نصرت جہاں رفیع کے قتل سے ملک بھر میں غم و غصے کی لہردوڑ گئی تھی، دارالحکومت ڈھاکہ میں اس واقعے کے خلاف مظاہرین نے کئی دن احتجاج کیا تھا اور حکومت سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ نصرت جہاں رفیع کے قاتلوں کو عبرت ناک سزا دی جائے، میڈیا رپورٹس کے مطابق اب اس کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے،

Shares: