بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود نے پاکستان لٹریچر فیسٹیول لندن میں اپنی بات کا آغاز امروہی کے اشعار ” کہنے لگے کہ ہم کو تباہی کا غم نہیں، میں نے کہا کہ وجہۂ تباہی یہی تو ہے، ہم لوگ ہیں عذابِ الٰٰہی سے بے خبر، اے بے خبر! عذابِ الٰٰہی یہی تو ہے” سے کیا اور انہوں نے حالیہ بجٹ کے کچھ نمبرز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں سبسڈیز کا خیال رکھنا چاہئے اور یہ سبسڈی بھی ان دو سیٹکر کو ملنی چاہئے جو اس کے مستحق ہیں جیسے کہ پاکستان کے غریب عوام اور پھر دوسرے نمبر پر وہ لوگ جو پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کرتے ہیں.

ان کا مزید کہنا تھا کہ خدارا پاپولرز سلوگن سے جان چھڑائیں، کیونکہ اخراجات میں کمی کے کل اخراجات اور کل اخراجات میں واضح فرق ہے جبکہ پاکستان آرمی کا بجٹ ہے ایک پوائنٹ آٹھ ٹریلین روپیز ہے جو کل بجٹ سے بہت ہی کم ہے اور اس کے ساتھ ہی ہمیں یہ بات بھی جاننی چاہئے کہ اس میں کیا آپریشنل ہے اور کیا نان آپریشنل ہے.

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ ہمارا مسئلہ ہے کہ آئی ایم ایف یا نو آئی یم ایف لیکن ہمارے مسئلہ یہ ہے کہ ہم لوگ آئی ایم ایف کی تنبیہات کی پیروی کرتے ہیں لیکن جن چیزوں کی اصل ضرورت ہوتی ہے نہیں فالو نہیں کرتے ہیں حالانکہ ہمیں ڈو مور کرنا چاہئے، حالانکہ ہم آئی ایم ایف سے انکار نہیں کرسکتے لیکن پھر بھی ہمیں کچھ نہ کچھ تو کرنا چاہئے اور پھر یہ کم از کم جس چیز کا کہا جارہا اس پر تو عمل ہونا چاہئے.

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بھی بہادری کرتے ہوئے اپنی بات کھل کر کرنی چاہئے جیسے کہ بھارت نے 1996 میں کہا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کی طرف واپس نہیں جائیں گے اور پھر انہوں نے اپنا اسٹرکچر بہتر بنایا جبکہ اسی طرح بنگلہ دیش نے ھی خود کو معاشی سے مسائل سے نکالا ہے لہذا ہمیں بھی ان کی طرح خود کو عمل اور بہادری سے اس مسائل سے نکالنا چاہئے.

Shares: