بھارتی سپریم کورٹ نے مسلم خاتون فوجی افسر کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازع اور تضحیک آمیز بیان دینے پر مدھیہ پردیش کے بی جے پی وزیر کنور وجے شاہ کے خلاف تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) بنانے کا حکم دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، سپریم کورٹ میں کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف اشتعال انگیز بیان کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں بی جے پی وزیر نے عدالت کے روبرو مشروط معافی پیش کی، تاہم عدالت نے اسے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیسور سنگھ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ریمارکس دیے کہ وجے شاہ کی معذرت صرف عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش ہے۔ ججز کا کہنا تھا:آپ عوامی شخصیت ہیں، آپ کے الفاظ پورے معاشرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ آپ نے ایک قابلِ احترام خاتون فوجی افسر کو ہدف بنایا، اور اب محض ‘اگر کسی کو تکلیف پہنچی ہو’ جیسا جملہ بول کر ذمہ داری سے بچنا چاہتے ہیں؟”
عدالت نے وزیر کے بیان کو "شرمناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے الفاظ سے "پورے ملک کو شرمندگی” کا سامنا کرنا پڑا۔عدالت نے واضح کیا کہ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، جو ملک کے اعلیٰ ترین اور عام شہری پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ ایس آئی ٹی میں اعلیٰ پولیس افسران کو شامل کیا جائے، اور 28 مئی تک ابتدائی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔ ساتھ ہی وزیر وجے شاہ کو ہدایت دی گئی کہ وہ تفتیشی عمل میں مکمل تعاون فراہم کریں۔
واضح رہے کہ وجے شاہ نے ایک سیاسی جلسے کے دوران بھارتی فوج کی نمائندہ مسلم خاتون افسر کرنل صوفیہ قریشی کو "دہشت گردوں کی بہن” کہہ کر پکارا تھا، جس پر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔بی جے پی وزیر نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے واضح کیا کہ:یہ صرف تفتیش کا حکم ہے، سزا نہیں دی گئی۔ قانون سب کے لیے برابر ہے۔
خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی، 9 دہشتگرد ہلاک
سینیٹ اجلاس میں سیکیورٹی فورسز پر الزام لگانے پر اراکین میں تلخ کلامی
چین کی پاک بھارت کشیدگی پر تشویش، تحمل کا مشورہ
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا ڈرون حملہ، متعدد مکانات تباہ، خاتون ہلاک
بلوچستان میں فورسز کی کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 3 دہشت گرد ہلاک








