اسلام آباد: کون سے اہلکار شہدا پیکج کے مستحق نہیں،سپریم کورٹ نے واضح بتادیا،اطلاعات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے پولیس شہدا پیکج کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ دشمن کے علاقے میں اپنی ہی گولی (خودکشی) سے مرنے والے اہلکار شہدا پیکج کے مستحق نہیں ہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایف سی اہلکار نصیب نواز کے اہل خانہ کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
اسلام آباد سے ذرائع کےمطابق اہل خانہ کی جانب سے دائر درخواست میں بتایا گیا کہ اہلکار نصیب نواز 2017 میں بنوں میران شاہ روڈ پر دوران ڈیوٹی جاں بحق ہوا۔وکیل صفائی کی جانب سے عدالت میں مؤقف پیش کیا گیا جس پر سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان نے ریمارکس دیے کہ ’خودکشی کرنے والے اہلکار شہدا پیکج کے مستحق نہیں ہیں‘۔دوران سماعت ریمارکس میں تین رکنی بینچ کے معزز جج نے کہا کہ ’شہدا پیکج دہشت گردی اورپولیس مقابلوں کے دوران جاں بحق ہونے والوں کے لیے مختص کیا گیا ہے‘۔
ذرائع کےمطابق اس سماعت میں جسٹس اعجاز لاحسن نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ ’ایف سی اہلکارنصیب نواز اپنی ہی گولی لگنےسےجاں بحق ہوا؟، رپورٹ میں واضح نہیں کہ نصیب نےخودکشی کی یا غلطی سے چلی گولی اُس کی موت کا سبب بنی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نصیب نواز دوران ڈیوٹی ناکے پر جاں بحق ہوا۔ جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا دوران ڈیوٹی کسی نے نصیب کو گولی ماری۔؟وکیل صفائی نے بتایا کہ جاں بحق اہلکارکوکسی نےگولی نہیں ماری تھی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ ’ آپس کےجھگڑے میں مارا جانے والا اہلکار شہیدنہیں کہلاتا، دشمن کے علاقے میں اپنی گولی سے مرنے والےکیلئےشہید پیکج نہیں بنتا‘۔عدالت نے جاں بحق اہلکارکے اہل خانہ کی اپیل واپس لینےکی بنیاد پر درخواست خارج کر دی۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران یہ بھی واضح کیا کہ خودکشی کرنے والا کوئی بھی اہلکاراس پیکج کا مستحق نہیں ، اس پیکج سےان شہداء کے خاندانوں کوریلیف ملے گا جودشمن کی گولی کا نشانہ بنے،جسٹس سجاد علی شاہ نے بھی چیف جسٹس سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ خودکشی کرنے والے اس پیکج کے مستحق نہیں ہیں