بھارت میں اقلیتوں سے زیادہ گائے محفوظ مسلمانوں کے بعد سکھوں پر کڑا وقت ، جواب باہر سے نہیں اندرسے ہی آئے گا،

0
42

باغی ٹی وی : بھارت میں اقلیتوں سے زیادہ گائے محفوظ مسلمانوں کے بعد سکھوں پر کڑا وقت مودی حقوق غضب کرے گا خون بہائے گا
تو جواب باہر سے نہیں اندرسے ہی آئے گا بھارت کی شبیہ مزید داغ دار ہو گی ؟؟؟

سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک، تشدد اور قتل جیسے واقعات کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ سمیت کئی عالمی تنظیمیں تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔

۔ دراصل مودی کے دوسری بار وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت میں اقلیتوں پر تشدد، دھمکانا، ان کو ہراساں کرنا اور ہجوم کے تشدد میں بہت اضافہ ہوا ہے اور یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ہندو مذہبی انتہا پسندوں کو مودی سرکار کی حمایت حاصل ہے۔

۔ مسلمان تو ایک طرف ۔۔۔ صرف ایک گائے کو جواز بناکر دلت اوردیگر اقلیتوں کو بھی زدوکوب کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ انہیں جان سے مار دیا جاتا ہے۔ ان کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ خواتین اور بچوں پر جنسی تشدد کیا جاتا ہے ۔ مذہبی عدم رواداری اور انتہا پسندی کے بعد یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اس وقت بھارت میں اقلیتوں سے زیادہ گائے محفوظ ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ایک رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کی شہ پر اقلیتوں کو کورونا وائرس کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ہندو اکثریتی علاقوں سے مار مار کر نکالا جارہا ہے۔ انھیں سبزی، پھل اور کھانے پینے کی دوسری اشیا خریدنے نہیں دی جارہی ہیں اور مسلمان مریضوں کو سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولت دینے سے انکار کیا جارہا ہے۔

۔ بھارت میں سیاسی مقاصد کیلئے اسلام سے نفرت کی جو آگ لگائی گئی تھی وہ بھارت کو بری طرح لپیٹ میں لے چکی ہے۔ اس ہندو انتہا پسندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جائے کہ بھارتی اداکارہ کرینہ کپور کے دوسرے بیٹے کی پیدائش پر بھی واویلا شروع ہو گیا تھا ۔ محض اس لیے کہ اس بچے کا باپ مسلمان کیوں ہے اور پہلے بچے کا نام تیمور کیوں رکھا گیا تھا۔ اب دوسرا نوزائیدہ بچہ ان کا ہدف بنا ہوا ہے اور طنزیہ انداز میں اس کا ذکر کیا جار ہا ہے ۔ نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ مین سٹریم میڈیا پر بھی یہ موضوع بحث بنا ہوا ہے ۔ یہاں میں یاد کروادوں کہ
2016
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں پہلے بیٹے کا نام تیمور رکھنے پر بھی پورے بھارت میں ان انتہا پسندوں نے خوب شور مچایا تھا ۔ اسے دہشت گرد اور مغلوں کی اولاد قرار دیا تھا۔ اب بھارتی سوشل میڈیا میں کرینہ کپور اور سیف علی خان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے بچے کا نام ظہیر الدین بابر ، شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر ، اسامہ بن لادن یا ٹیپو سلطان رکھ لیں۔ ان دونوں کی شادی کے موقع پر بھی بھارت کے انتہا پسند لیڈروں نے اسی طرح کا واویلا کیا تھا ۔ میرے حساب سے تو اگر وہ دونوں معروف افراد میں شامل نہ ہوتے تو ان دونوں کے خلاف بالخصوص سیف علی خان کے خلاف
LOVE JEHAAD
کا مقدمہ درج کرادیا جاتا۔

۔ میں آپکو بتاوں کہ دلی فسادات کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے لیکن فسادات میں ملوث مجرموں کو سزائیں نہ دی گئیں ۔ ان فسادات میں سیکنڑوں مار دیے گئے جبکہ کئی دکانیں، گھر اور عمارتوں کو نذر آتش کیا گیا۔ دلی فسادات سے متعلق 752 ایف آئی آر درج کی گیں۔ پر دلی پولیس کسی ایک کو نہ پکڑسکی نہ سزا دلوا سکی ۔

۔ دراصل مودی سرکار کے آنے کے بعد بھارت میں مسلمان دشمنی باقاعدہ ریاستی پالیسی کی صورت میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اس پالیسی کے تحت ان ریاستوں میں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے ، سڑکوں، عمارتوں، شہروں اور ریلوے سٹیشنوں کے مسلم نام تبدیل کر دیے گئے ہیں ۔ اسی طرح تعلیمی نصاب میں مسلمان بادشاہوں کو ولن بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ اور یوں مسلم دشمنی کا زہر لوگوں کے ذہنوں میں گھولا جا رہا ہے ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے گاندھی کے قاتل گوڈسے تک کو ہیرو قراردیا جارہا ہے۔

۔ اسی لیے اب بھارت میں تمام اقلیتیں اکٹھی ہوتی دیکھائی دے رہی ہیں ۔ مسلمانوں اور مسحیوں کے بعد اب دلت کمیونٹی بھی کسانوں کے ہم قدم ہو گئی ہے ۔ ان کے احتجاج میں شریک ہوگئی ہے ۔ بھارتی کسان اپنے حق کیلئے
96
روز سے سڑکوں پر ہیں۔ کینیڈا کی لیبر تنظیموں نے بھی بھارتی کاشتکاروں کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
۔ اس سے قبل جنوبی ایشیاء کے
40
وکلاء نے امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی کسان اپنے حق کیلئے چٹان بن گئے ہیں لہٰذا امریکی صدر انسانی بنیادوں پر مداخلت کریں۔

۔ دوسری جانب کسان رہنما راکیش ٹیکیٹ نے پانچ ریاستوں کے ہنگامی دوروں کا اعلان کر دیا ہے۔
۔ اس وقت کسان تحریک اپنے عروج پر ہے۔ مظاہرین اپنے مؤقف سے ذرا بھی پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔

۔ اب تک کے حالات سے واضح ہو چکا ہے کہ کسان تحریک ہر گزرتے دن کیساتھ مزید مضبوط اور مودی سرکار کی پوزیشن مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے ۔ زرعی قوانین واپس نہ لئے گئے تو
’’بغاوت ‘‘
کو مزید پھیلنے سے کوئی نہیں روک پائے گا ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ آپ دیکھیں جو کسان اپنے بیٹوں کو بھارت کی حفاظت کیلئے سرحدوں پر بھیجتا ہے انہیں بے عزت کیا جا رہا ہے ۔ انہیں غدار وطن کہا جا رہا ہے ۔ ان پر اس قانون سے غداری کے مقدے بنائے جا رہے ہیں جو انگریز استعمال کیا کرتا تھا۔ انہیں دہشت گرد کہا جا رہا ہے ۔ نریندر مودی پارلیمینٹ میں کسان تحریک کا مذاق اڑاتے ہیں ۔

۔آپ بھارت کی کارستانیاں چیک کریں ۔ کہ مودی جی کیلئے
2
ہوائی جہاز
16
ہزار کروڑ روپے میں خریدے گئے اور پارلیمینٹ کو خوبصورت بنانے کیلئے
20
ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں مگر سکھ کسانوں کو ان کا بقایا گنے کا پیسہ نہیں دیا جا رہا ہے ۔ وجہ صاف ہے کہ کسان کیونکہ سکھ ہیں اور مودی کا ایجنڈا ہے کہ بھارت صرف ہندوؤں کا ہے کوئی اور قوم یا تو یہاں سے چلی جائے یا پھر دوسرے درجے کا شہری بن کر رہے ۔ کسان تحریک کے دوران
200
سے زائد کسانوں نے جان گنوائی مگر مودی نے پارلیمینٹ میں کسانوں اور نوجوانوں کی بے عزتی کی۔

۔ آج پورا بھارت مظاہروں کی بھٹی میں جل رہا ہے ۔ کسان اور اقلیتیں سب ایک طرف اور بی جے پی کی انتہا پسند حکومت دوسری طرف ہیں ۔ آج بھارت بھر میں حکومت کیخلاف دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اور اس سب کی وجہ مودی اور بی جی پی کی فاشسٹ حکومت ہے ۔

۔ اس وقت انتہا پسند مودی سرکار بھارت کی رسوائی کا سبب بن چکی ہے ۔ پر ڈھٹائی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ مودی سرکار جان لے کہ اس نے نفرت ، بے ایمانی اور جھوٹ پر مبنی پالیسیوں کی شکل میں جو کچھ پچھلے چند برسوں میں بویا ہے وہ فصل اب پک کر تیار ہو چکی ہے اور اسکے کٹنے کا وقت آگیا ہے ۔
بھارت اپنی ترقی ، امن ، اعتماد ، سیکولر ازم اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ سب کچھ کھو چکا ہے۔ اورآگے چل کر ناجانے کیا کیا کچھ کھوئے گا ۔ اپنے حق کیلئے آواز اٹھانے والے بھارتیوں کو اپنے ہی دیس میں غدار قرار دیا جا رہا ہے ۔ بیرون ملک سے اٹھنے والی آوازوں کو پاکستان کا ایجنٹ قرار دیا جا رہا ہے ۔

۔ مودی اقلیتوں کے حقوق غصب کریگا خون بہائے گا تو جواب باہر سے نہیں اندر سے ہی آئے گا ۔ اور آ رہا ہے۔

۔ مودی سرکار کو کچھ نظر آئے یا نہ لیکن دنیا تودیکھ رہی ہے، عالمی اور سوشل میڈیا سب دکھا رہا ہے ،بھارتی میڈیا بھی محسوس کر رہا ہے کہ دنیا بھارت کے بارے میں نئے سرے سے کیا کچھ سوچنے پر مجبور ہو چکی ہے اور اس کی وجہ کون بنے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ مودی بھلے ہی اعتراف نہ کرے لیکن یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ طول پکڑتی کسان تحریک کی وجہ سے حکومت دبائو میں ہے۔ سڑکوں پر کنکریٹ کے قلعے بنانااور نیزے اگانا اس دبائو کا ہی اظہار ہیں۔

۔آثار بتارہے ہیں کہ یہ تحریک مزید طول پکڑے گی اور جیسے جیسے وقت گزرے گا دنیا کی اور بھی کئی معروف ہستیاں کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مودی کو لعن و طعن کا نشانہ بنائیں گی جس سے بھارت کی شبیہہ مزید داغ دار ہوگی۔ انشااللہ

Leave a reply