ایک نوجوان انسان جس کے سننے کی قوت مکمل ٹھیک ہو بیس ہزار ہرٹز کی آواز سن سکتا ہے لیکن ایک کتا 60 ہزار ہرٹز کی آواز بھی سن لیتا ہے. اس لئے کتا کبھی کبھی جب اچانک بھونکنا شروع کردے تو ہمیں بلاوجہ ہی لگتا ہے لیکن کتا بہرحال بلاوجہ نہیں بھونک رہا ہوتا وہ کسی آواز کا جواب دے رہا ہوتا ہے جو ہم سُن نہیں پا رہے ہوتے.
ایک شاہین کی نظر 20/5 ہوتی ہے. اور ایک مکمل صحت مند انسان کی صحت مند آنکھوں کی 20/20 ہوتی ہے. یعنی ایک شاہین 20 فٹ دور سے وہ چیز دیکھ سکتا ہے جو ہمیں 5 فٹ دوری پر نظر آئے گی. اللہ رب العزت نے ہر مخلوق کو اس کی ضرورت کے حساب سے صلاحیت عطاء کی. ہر مخلوق اپنی صلاحیت کے ساتھ خوش خوش زندگی گزار رہی ہے.
لیکن ہم انسان زیادہ قناعت پسند نہیں ہیں. اس لئے ہم نے خوردبین و دوربین بھی بنالی تو دور دراز کی آوازیں سننے کے آلے بھی بنا لئے. ہم نے اپنی ضروریات کا دائرہ اتنا بڑا کر دیا کہ ہمیں اپنے گھر اپنے صندوق الماریاں چھوٹی لگنے لگتی ہیں. ہمیں سب کچھ چاہئے ہوتا ہے. ہمارے پاس ہر چیز کیلئے ایک ہی دلیل ہوتی ہے ” کبھی نہ کبھی تو کام آجائے گی”
اسی دلیل پر ہم وہ چیزیں خرید رہے ہوتے ہیں جو ہم استعمال ہی نہیں کرتے. آپ اپنے گھر کی پڑتال کرلیں اشیاء کا ایک ڈھیر کھڑا ہو جائے گا جو آپ نے ضروری سمجھ کر سنبھال رکھا ہوگا لیکن اب بھول چکے ہوں گے. یہ سالوں سے استعمال ہی نہیں ہوا ہوگا.
ایسے ہی ہم بہت کچھ سن رہے ہوتے ہیں جو سننا ضروری نہیں ہوتا دیکھ رہے ہوتے ہیں جو دیکھنا ضرورت نہیں ہوتا سنبھال رہے ہوتے ہیں جو رکھنا ضروری نہیں ہوتا. یہی کاٹھ کباڑ جمع ہوکر ہماری پریشانی ہماری ڈیپریشن اینزائٹی وہم اور اندیشے بن کر ہماری زندگی کو آلودہ کرتے ہیں. قناعت اختیار کریں زندگی آسان ہو جاتی ہے. ورنہ ایک دن شاہین کی طرح آپ بھی تنہا ہو جائیں گے. لیکن ہم انسان اکیلے جی نہیں سکتے.