کچھ تھک رہے ہیں اپنی آخرت بنانے میں
کچھ تھک رہے ہیں اسے تباہ کرنے میں
کچھ تھک رہے ہیں دنیا کی جنت بنانے میں
کچھ تھک رہے ہیں حقیقی جنت پانے میں
اللہ تعالیٰ نے انسان کو تخلیق کر کے اس دنیا میں بھیجا اور جنت انسان کے لئے ایک امتحان بنا دی۔ پھر انسان کو دو راستے بتا دیئے ایک جو جنت کو جاتا ہے اور ایک جو جہنم کو جاتا ہے دونوں واضح ہیں۔اور پھر دنیا کو ہر طرح کی رنگینیوں سے بھر دیا۔ کہیں دولت کا رنگ، کہیں شہرت کا رنگ، کہیں مادیت پرستی کا رنگ، کہیں کسی کی محبت کا رنگ، کہیں رشتوں کا رنگ ، کہیں بغض و حسد کا رنگ، اور سب سے بہترین کہیں اللہ کا رنگ جو جنت کی طرف جاتا ہے۔ اپ یہ انسان پہ منحصر ہے کہ وہ دنیا کے ظاہری عارضی رنگوں میں کھو کر اپنی حقیقی جنت کا سودا کر لے اور نقصان میں پڑ جائے۔ یا اللہ کے رنگ میں رنگ کر جنت کا سفر طے کر لے۔
"ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کو خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو ناگوار چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے”
تو اس حدیث کی روشنی میں پتہ چلتا ہے کہ جنت کے گرد کا پردہ ناگوار کاموں کو کرنے سے چاک ہوتا ہے جیسے عبادتوں میں دل جمعی کے ساتھ مصروف رہنا، اور ہمیشگی برتنا، اس سلسلے میں پیش آنے والی مشقتوں کو برداشت کرنا، غصے کو دبانا، عفودرگزر سے کام لینا، برا سلوک کرنے والے کے ساتھ احسان کا معاملہ کرنا اور شہوتوں سے گریز کرنا یہ سب ناگوار ہیں۔ لیکن جنت انہی کے گرد چھپی ہے۔ جب انسان یہ تمام اعمال انجام دیتا ہے تو وہ جنت کا سفر طے کر لیتا ہے دوسری طرف جہنم دنیاوی زندگی، خواہشاتِ نفس، لذتوں، شہوتوں سے بھرپور ہے۔ اس سے مراد تمام حرام کام ہیں جن سے اللہ نے منع کیا ہے لیکن انسان خواہشات کا غلام بن کر وہ کام انجام دیتا ہے تو جنت کھو بیٹھا ہے۔ تکبر، سر کشی، اللہ کی عبادت سے انکار، شراب نوشی، زنا، چوری، غیبت اور باقی تمام کام جن کو عام طور پر ہم سب برا سمجھتے ہیں لیکن کیونکہ نفس کے غلام ہیں تو اکثر لوگ یہ ہی اعمال انجام دیتے ہیں۔ آپ نے ان اکثر میں شامل نہیں ہونا۔ آپ چند میں شامل ہو کر جنت کا راستہ چن لیں اور اس راستے میں دوڑ جاری رکھیں راستے کی طوالت اور رکاوٹوں کی پرواہ نہ کریں۔ دیکھیں بعض اوقات آپ کو تھکن بھی محسوس ہوگی دنیا آپ سے کہے گی کہ چھوڑ دیں بیٹھ جائیں لیکن آپ نے جاری رکھنا ہے۔ اگر بیٹھ جائیں گے تو پھر بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ دیکھیں جنت تک ہی تو جانا ہے آپ ان لوگوں کو مت دیکھیں جنہوں نے دنیا کا رنگ چن لیا۔ جو آرام سے دنیا کے رنگ میں رنگ کر عارضی لذتوں میں مبتلا ہوگئے آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو جنت کی تلاش میں آپ سے آگے ہیں۔ جو جنت کی تلاش میں ایسے چلے کہ رب کی رضا کا پروانہ حاصل کر گئے۔ اگر آپ رک گئے تو دوبارہ چلنا محال ہو گا سو منزل پہ نظر رکھیں اور جنت بہترین منزل ہے۔ اور انسان اس کے لئے کوشش کرے تو ہمیشہ اسی میں ہی ہمیشہ رہے گا۔
قرآن وحدیث کی روشنی میں جنت کا خلاصہ کچھ اس طرح ہے:
جنت میں ہر قسم کی شادمانی و راحت، فرحت کا سامان موجود ہے۔ سونے چاندی و موتی و جوہرات کے لمبے چوڑے محل بنے ہوئے ہیں اور جگہ جگہ ریشمی کپڑوں کے خوبصورت خیمے لگے ہوئے ہیں۔ ہر طرف طرح طرح کے لذیذ دل پسند میووں کے گھنے شاداب اور سایہ دار درختوں کے باغات ہیں۔ اور ان باغوں میں شیریں پانی، نفیس دودھ، عمدہ شہد اور شراب طہور کی نہریں جاری ہیں۔
قسم قسم کے بہترین کھانے اور طرح طرح کے پھل ستھرے اور چمکدار برتنوں میں تیار کر رکھے ہیں۔ اعلی درجے کے ریشمی لباس اور ستاروں سے بڑھ کر چمکتے اور جگمگاتے ہوئے سونے چاندی کے جوہرات کے زیورات، اونچے اونچے تخت،ان پر غالیچے اور چاندنیاں بچھی ہوئی اور مسندیں لگی ہوئی ہیں۔ عیش و نشاط کے لئے دنیا کی عورتیں اور جنت کی حوریں ہیں جو بے انتہا حسین ہیں۔ خدمت کے لئے خوبصورت لڑکے چاروں طرف ہر وقت حاضر ہیں۔ الغرض جنت میں ہر طرح کی بے شمار راحتیں ہیں۔ اور جنت کی ہر نعمت اس قدر بے مثال اور بے نظیر ہے کہ نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی دل میں اس کا خیال گزرا۔ جنتی لوگ بلا روک ٹوک ان تمام نعمتوں سے لطف اندوزہوں گے اور سب سے بڑی نعمت جنتیوں کو اللہ رب العزت کا دیدار نصیب ہوگا جنت میں نہ نیند آئے گی نہ بڑھاپا ہوگا نہ کوئی بیماری لگے گی جنتی ہمیشہ جنت میں رہیں گے اور تندرست اور جوان رہیں گے۔ اس کے علاوہ قرآن و حدیث میں جنت کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہے جو جنت کی طرف راغبت بڑھاتی ہے۔
سنیں حقیر دنیا کی خاطر جنت کو نہ چھوڑیں۔ جنت ابدی ہے پر دنیا میں اس کی خاطر جدوجہد وقتی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کے لئے بہت پیاری دعا سکھائی آپ جنت کے لئے جدوجہد کریں اور یہ دعا ضرور اپنی زندگی میں شامل کر لیں۔
اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَسْئَلُكَ الْجَنَّةَ الْفِرْدُوْسَ
@Nusrat_writes

Shares: