سپریم کورٹ کے حکم پر انتخابات کیلئے 21 ارب مختص کر دیے ہیں ،قائمقام گورنر اسٹیٹ بینک
اسلام آباد: قائمقام گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ انتخابات کیلئے سپریم کورٹ کے حکم پر 21 ارب مختص کر دیے ہیں-
باغی ٹی وی :سپریم کورٹ کی جانب سے گورنر اسٹیٹ بینک کو فنڈز کے اجرا کے حکم کے تناظر میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں وزیر مملکت برائے خزانہ، معاون خصوصی برائے خزانہ، وزارت خزانہ کے حکام شریک ہوئے۔
نزول قرآن،شب قدر آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی صدارت میں ہونے والی مشاورتی بیٹھک میں قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک، اسپیشل سیکرٹری خزانہ، چیئرمین خزانہ کمیٹی قیصر شیخ ، وزیر تجارت نوید قمر، وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا،اٹارنی جنرل، آڈیٹرجنرل آف پاکستان اکاؤنٹنٹ جنرل حکام شریک تھے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے خصوصی اجلاس سے قبل ہونے والی مشاورت میں الیکشن کے لیے فنڈز کا اجرا روکنے کے حوالے سے قانونی نکات کا جائزہ لیا گیا اور مشاورت کی گئی کہ اسٹیٹ بینک کو فنڈز اجرا سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ معاملہ دوبارہ قومی اسمبلی کے پاس بھیجا جائےآئین پاکستان کہتا ہے کہ سپلیمنٹری گرانٹ کی ضرورت پڑے تو وفاقی حکومت اس کو پارلیمنٹ میں لے کر جائے آئین ہی سپریم ہے ،سپریم کورٹ ،وزیر اعظم ،کابینہ اور ہم سب نے آئین پر عمل کرنے کا حلف اٹھا رکھا ہے موجودہ بجٹ میں الیکشن کے پیسے نہیں رکھے گئے تھے-
آزاد کشمیرمیں عمران خان کے خلاف بغاوت،فارورڈ بلاک قائم ،بیرسٹر سلطان محمود کے ن لیگ …
اجلاس میں قائمقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے حکم پر 21 ارب مختص کر دیے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف مختص کیے ہیں ،ابھی جاری نہیں کیے-
چیئرمین کمیٹی قیصر شیخ نے کہا کہ خزانہ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے حکم کی خبروں پر سوموٹو لیا ہےآج فیصلہ کرنا ہو گا کہ آئین پاکستان کو پس پشت ڈال کر 21 ارب دیا جا سکتا ہے ؟اگر یہ بیوروکریٹس پیسے دے دیتے ہیں تو کیا کل کو یہ پیسہ ان بیوروکریٹس کی تنخواہوں سے ریکور کیا جائے گا ؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیسہ خرچ کرنے میں ریسک ہے ، اگر خرچ کرنے کے بعد قومی اسمبلی نے منظوری نہ دی تو یہ خلا کیسے پر ہوگا ؟ جب ایک قرار داد پہلے پاس ہو چکی ہے تو اس لیے بہتر ہے کہ بعد ازاں خرچ کرنے کے بجائے پہلے منظوری لی جائے-
جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع
رکن پارلیمنٹ برجیس طاہر نے کہا کہ 13 اپریل کو ہم نے دو گھنٹے بحث کے بعد متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ پنجاب میں الگ الیکشن کرانا ملک کے لیےتباہ کن ہوگا ،ہم نے 13 اپریل کو جو فیصلہ کیا تھا ،اس کی نفی نہیں کر سکتے ،جب فیصلہ کر چکے ہیں تو اب آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں ؟سپریم کورٹ نے پہلے ہی 63 اے کا فیصلہ دے کر تباہی کی-
برجیس طاہر نے کہا کہ سپریم کورٹ براہ راست اسٹیٹ بینک سے پیسے نہیں لے سکتی ،یہ کوئی مذاق ہے ؟یہ میٹنگ بلانے سے پہلے ہم سے مشاورت کی جانی چاہیے تھی ،جب ہم فیصلہ دے چکے تھے کہ پیسے نہیں دینے تو پھر پیسے دینے کا معاملہ ایجنڈے پر کیوں رکھا گیا ؟میں احتجاج کرتا ہوں-
اپریل کی وہ رات جسے ماہرین فلکیات بہت زیادہ پسند کرتےہیں
وزیر تجارت نوید قمر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزارت خزانہ اورسٹیٹ بینک حکام کو توہین عدالت سے نہ ڈرائیں، پارلیمنٹ کو بھی اپنی توہین پر ایکشن کا اختیار ہے،پارلیمنٹ کو توہین کے ارتکاب پر کارروائی کا پورا اختیار ہے،ان کاکہناتھاکہ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے۔وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشانے کہاکہ قومی اسمبلی نے منظوری دی تو فنڈز جاری ہو جائیں گے،خزانہ ڈویژن بھی منظوری کے بغیر فنڈز استعمال نہیں کر سکتی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کیے جانے والے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک پنجاب میں انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کو براہ راست رقم جاری کرے، وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ 17 اپریل تک 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دیےجائیں گے۔
عدالت نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو 18 اپریل تک فنڈز جاری کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی 18 اپریل کو 21 ارب روپے فنڈز وصولی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔