سپریم کورٹ کا موسم گرما کی تعطیلات میں بھی کام جاری رکھنے کا فیصلہ

اسلام آباد:سپریم کورٹ کا موسم گرما کی تعطیلات میں بھی کام جاری رکھنے کا فیصلہ،اطلاعات کے مطابق ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ عوام کو بڑے پیمانے پر انصاف کی فراہمی کے لیے موسم گرما کی تعطیلات میں بھی بھرپور کام ہوگا۔

ترجمان کا پریس ریلیز میں کہنا تھا کہ تعطیلات کے پہلے ہفتے میں 3 بینچز سمیت پرنسپل سیٹ پر کام کریں گے جبکہ ایک بینچ کراچی رجسٹری کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔ترجمان عدالت عظمیٰ کے مطابق 13 اور 14 جون کے لیے 2 لارجر بینچ بھی تشکیل دیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ رواں سال موسم گرما کی تعطیلات میں اسی روٹین پر عمل کیا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات میں کمی ہوئی ہے، گزشتہ چار ماہ کے دوران زیر التوا مقدمات میں ایک ہزار 182 کی کمی آئی ہے۔

مزید بتایا گیا کہ 10 جون کو ختم ہونے والے ہفتے میں 183 نئے مقدمات کا اندراج ہوا جبکہ 568 مقدمات نمٹائے گئے، اس طرح زیر التوا مقدمات مزید کم ہو کر 385 رہ گئے۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں بلکہ عدلیہ کی تاریخ بھری پڑی ہے جس میں ہر دور میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے رواں سال موسمِ گرما میں بھی ‘انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے’ کام جاری رکھا

2019 میں بھی سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ‘سپریم کورٹ کو زیرِ التوا مقدمات کا ادراک ہے اس لیے پرنسیپل سیٹ سمیت تمام برانچ رجسٹریوں میں گرمیوں کے دوران کام جاری رہے گا تاکہ عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔’

خیال رہے کہ پاکستان میں لگ بھگ ڈھائی ماہ تک چھوٹی بڑی تمام عدالتیں گرمیوں کی چھٹیوں کے باعث بند پڑی رہتی تھیں۔ عدالتوں سے منسلک سرکاری ملازمین کو حاصل یہ ‘سہولت’ ملک میں کسی دوسرے سرکاری ادارے کو حاصل نہیں ہے۔عموماً اس دوران اگر عدالتوں میں انتہائی ضروری نوعیت کے کیسز آئیں تو چھٹیوں میں مقدمات ڈیوٹی ججز سنتے تھے۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں پہلے ہی اعلیٰ عدالتوں میں لاکھوں کیسز سالہا سال سے فیصلے کے منتظر ہیں وہاں ججوں کے تعطیلات پر ہونے کی وجہ سے ہزاروں سائلین کو مزید پریشانی اٹھانا پڑتی تھی اور اس حوالے سے کئی حلقوں کی جانب سے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا چکا ہے۔

چھٹیوں کی ابتدا کیسے ہوئی؟
عدالتی چھٹیوں کی روایت کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے قیام سے قبل یہاں موجود برطانوی حکام نے اس خطے میں گرم ترین مہینوں میں موسم کی سختی سے بچنے اور اپنی سہولت کے لیے گرمیوں کی چھٹیوں کا شیڈول بنایا تھا۔

عمومی طور پر انگریز جج موسمِ گرما میں برصغیر سے واپس برطانیہ چلے جاتے تھے یا پھر کسی پرفضا پہاڑی مقام پر اپنا ڈیرہ لگاتے۔

گورے جج تو چلے گئے مگر اپنی یہ روایت پاکستانی عدلیہ کے لیے ترکے میں چھوڑ گئے۔ ان کے جانے کے تقریباً 70 سال بعد بھی برصغیر کے دونوں بڑے ممالک انڈیا اور پاکستان آج بھی اس روایت پر عمل پیرا ہیں۔

Comments are closed.